[]
ریاض ۔ کے این واصف
ہندوستان میں شرپسند طاقتیں ہندو مسلمانوں کے درمیان مسلسل نفرت کی دیواریں اٹھارہی ہیں ایسے ماحول میں بھی کئی ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کی مدد کرکے ملک کی روایتی گنگا جمنی تہذیب کو طاقت بخش رہے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال انجینئر ایم اے نعیم کی جانب سے جیتندر کمار کی مدد ہے۔
یو پی کے شہر میرٹھ کا رہنے والا جیتندر کمار سعودی عرب میں بحیثیت ڈرائیور ملازم تھا۔ ریاض کے مضافات میں اس کی گاڑی (جو انشورڈ نہیں تھی) سے ٹکراکر ایک عورت فوت ہوگئی۔ عدالت میں اس کا ۲۵ فیصد قصور ثابت ہوا اور جیتندر پر چالیس ہزار ریال کا جرمانہ عائد ہوا۔ جرمانے کی ادائیگی غریب جیتندر کے بس سے باہر تھی۔
جس کی وجہ سے وہ پچھلے آٹھ سال سے جیل میں بند تھا۔ جب اس بات کا پتہ معروف سوشیل ورکر شہاب کوٹوکاڈ کو چلا تو انھوں نے ایک اور سماجی جہت کار ڈاکٹر اشرف علی کے ساتھ سعودی عرب کے معروف بزنس مین و صاحب خیر انجینر محمد عبد النعیم سے رابطہ کیا۔ بند مٹھی لوگوں کی مدد کرنے والے نعیم صاحب اس کار خیر میں مدد کے لئے فوری راضی ہوئے
جرمانے کی رقم ادا کی اور جیتندر جیل سے رہا ہوا۔ نعیم صاحب سینکڑوں ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں مگر اس کی تشہیر سے احتراز کرتے سے احتراز کرتے ہیں۔ لیکن نو سال بعد وطن لوٹنے والے جیتندر کا اصرار تھا کہ وہ جانے سے پہلے اپنے محسن سے ایک بار ملے۔ وہ کچھ سوشیل ورکرز کے ساتھ ان کے آفس پہنچا اور اس ملاقات کی ایک تصویر و خبر باہر آگئی۔
نعیم صاحب کا تعلق تلنگانہ سے ہے وہ طویل عرصہ سے سعودی عرب مین مقیم ہیں۔ “مسح اسپشلائزڈ کنسٹرکشن” کے جنرل مینیجر ہیں۔ مسح کمپنی کا شمار مملکت کی دس بڑی کمپنیون میں ہوتا ہے۔