[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایران جوہری پروگرام پر دوبارہ مذاکرات کے آغاز کے لئے تیار ہے۔ سلطان عمان سمیت بعض دوست ممالک کی جانب سے اس حوالے سے پیش کردہ تجاویز نیا معاہدہ یا منصوبہ نہیں بلکہ معاہدے کے فریق ممالک کو ایک دوسرے سے قریب لانے کا فریم ورک ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کو بحال کرنے کی کثیرالجہتی سفارتی کوششیں اگست 2022 سے تعطل کا شکار ہیں، ایران نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ان پابندیوں کو ہٹانے سے انکار کر رہا ہے جنہیں جوہری معاہدے کے مطابق ہٹایا گیا تھا علاوہ ازین امریکہ اس بات کی ضمانت دینے میں بھی ناکام رہا ہے کہ وہ اس معاہدے سے دوبارہ علیحدگی اختیار نہیں کرے گا۔
کنعانی نے آرمینیا کی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل کے دورہ ایران کے حوالے سے کہا کہ آرمینیا کے اعلی عہدیدار نے تہران میں اعلی ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات کی اور باکو اور یریوان کے درمیان تعلقات کی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ قفقاز کے علاقے کی سیکورٹی ایران کے لئے اہم ہے۔ خطے کی سرحدوں کے حوالے سے ایران کا موقف واضح ہے جس کا ہم نے کئی مرتبہ اظہار کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خطے کے مسائل باہمی افہام و تفہیم اور سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں۔
مصر اور ایران کے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے دررمیان اچھی پیشرفت ہوچکی ہے جس کو جاری رکھا جائے گا۔ ایران عرب دنیا اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لئے سنجیدہ ہے۔ اردن، سوڈان، جبوتی اور مالدیپ کے ساتھ بھی اس سلسلے میں اچھی پیشرفت ہورہی ہے۔
ایران کے بارے میں امریکی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران این پی ٹی معاہدے کے مطابق اور عالمی جوہری ادارے کی نگرانی میں فعالیت کررہا ہے۔ ہم نے کئی مرتبہ تکرار کیا کہ جوہری ہتھیار کا حصول ہمارے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔