لبنانی وزیر خارجہ کی شام کے معاملے پر مغرب اور اقوام متحدہ پر کڑی تنقید

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے القدس العربی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے شام کے اپنے آئندہ دورہ کے دوران پناہ گزینوں کے بحران کے حوالے سے دمشق کے ساتھ اپنے ملک کی مشاورت کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اب بھی شام کی صورتحال کو غیر محفوظ سمجھتی ہے اور شامی پناہ گزین جہاں بھی ہیں ان کو مالی امداد فراہم کرتی ہے لیکن اگر وہ شام واپس لوٹیں اور اقوام متحدہ امداد فراہم کرے تو وہ اپنے گھروں اور دیہاتوں کو دوبارہ تعمیر کر سکتے ہیں۔

لبنانی وزیر خارجہ نے، جو اس وقت نیویارک میں ہیں، اپنی ملاقاتوں کے نتائج کے بارے میں کہا: “عالمی فیصلہ یہ ہے کہ پناہ گزینوں کو واپس نہ کیا جائے اور اگر وہ واپس جائیں تو انہیں مالی امداد فراہم نہ کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیویارک میں ہم نے شام کے وزیر خارجہ فیصل المقداد اور اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بسام صباغ سے ملاقات کی اور ہم نے المقداد سے اتفاق کیا کہ نیویارک سے واپسی کے بعد میں دمشق کا سفر کروں گا۔

بوحبیب نے پناہ گزینوں کے مسئلے میں لبنان اور شام کے ممکنہ متبادل کے بارے میں کہا کہ ہم متبادل راستوں کا جائزہ لیں گے، وزارت خارجہ میں ایک خصوصی ٹیم تجاویز تیار کررہی ہے اور ہم دمشق کے دورے کے دوران ان کا جائزہ لیں اور شام کی تجاویز پر بھی غور کریں گے۔

 انہوں نے تاکید کی کہ پناہ گزینوں کے حوالے سے شامی حکومت کا مسئلہ واضح ہے اور دمشق مہاجرین کے استقبال اور ان کے مسائل کے حل کے لیے تیار ہے۔

لبنانی وزیر خارجہ نے شامی پناہ گزینوں کی لبنان کی طرف آنے والی نئی لہر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام کے خلاف عائد پابندیوں کے نتیجے میں اس کی اقتصادی صورتحال خراب ہے اور اسی وجہ سے وہ لبنان آتے ہیں تاکہ حالات بہتر ہوں یا لبنان سے کہیں اور جا سکیں۔ پابندیاں قوموں کو نقصان پہنچاتی ہیں، حکام کو نہیں۔ کیوبا کا تجربہ ہمارے سامنے ہے کہ کیوبا کے عوام کیوبا کے حکام سے زیادہ متاثر تھے۔

 انہوں نے یوکرین کی صورتحال پر مغربی ممالک کی خصوصی توجہ کا ذکر کرتے ہوئے شام کے لیے امداد فراہم نہ کرنے پر کڑی تنقید کی۔

بوحبیب نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ پانچ سال سے شام کی تعمیر نو کی بات کر رہی ہے لیکن اس نے ابھی تک کوئی خاص اقدام نہیں کیا ہے۔ 

پیڈرسن اقوام متحدہ کے نمائندے کے طور پر پانچ سالوں سے دمشق کے دورے کئے جا رہے ہیں اور کچھ کیے بغیر لوٹ رہے ہیں، اصل مسئلہ صرف مالی ہی نہیں سیاسی بھی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *