صنعا اور اردن کے درمیان پروازوں کی معطلی پر یمن کی انصار اللہ کا ردعمل

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کی انصار اللہ نے صنعا اور اردن کے درمیان پروازوں کی معطلی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یمنی فضائی کمپنی کو کشیدگی میں اضافے کی دھمکی دی ہے۔ 

پروازوں کی معطلی کے جواب میں یمن میں انصار اللہ سے وابستہ حکومت کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے کہا کہ ہم نے صرف بدعنوانی کو روکنے اور شفاف نظم و ضبط نافذ کرنے کے لیے کمپنی کی خطیر رقم کی واپسی روک دی ہے جو کہ اس کے فائدے میں ہے۔

 انہوں نے خبردار کیا کہ انصار اللہ پر دباؤ ڈالنے یا یمنی شہریوں کو سفر سے محروم کرنے کی صورت میں ہمارے پاس کشیدگی بڑھانے کا آپشن موجود ہے لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے۔

 العزی نے یمنی فضائی کمپنی سے کہا کہ وہ ملک میں پچھلے نو سالوں سے جاری سیاسی تنازعے کے حوالے سے غیر جانبدار رہے۔ 

العزی نے کہا کہ ہم قومی ایئرلائن کو تنازعات سے دور رکھنے اور کسی بھی سیاسی استحصال سے بچانے کے لیے مشترکہ تعاون کی امید کرتے ہیں۔ 

تاہم اس سے قبل یمنی ایوان نمائندگان کے ایک بیان میں جارح اتحاد کے دباؤ پر یمنی ہوابازی تنظیم کی طرف سے صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اردن کے لیے پروازوں کی معطلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اقدام یمنی عوام کے مسائل اور مشکلات سے لاتعلقی کو ظاہر کرتا ہے جو کہ کرائے کے غاصبوں کے یمنیوں کی دولت اور وسائل جارح قوتوں کے فائدے کے لیے تباہ کرنے اور ریاض اور ابوظہبی کے ہوٹلوں میں عیاشی کے مقصد سے کئے گئے ہیں۔

 اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں جب پروازوں کی توسیع کے لیے مذاکرات کیے جا رہے تھے، یہ اقدامات ہوائی اڈے کو بند کرنے اور امن کی ذمہ داریوں سے بچنے کا بہانہ بن گئے۔ 

واضح رہے کہ یمن ایئرویز کے اقدامات جارح اتحادی ممالک کی حمایت اور منظوری سے انجام پاتے ہیں جس کا مقصد امن عمل کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے گریز کرنا ہے۔ 

ہم جارح اتحاد اور اس کے کرائے کے فوجیوں کی طرف سے یمن کے وسائل کی مسلسل لوٹ مار کو روکنے کے لیے منساب طریقہ کار اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ 

نیز، یمن کی قومی سالویشن حکومت کی وزارت نقل و حمل نے صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ذریعے یمنی ایئر لائنز کی پروازوں کی معطلی کو جارح ممالک کی جانب سے امن کے نقطہ نظر میں سنجیدگی کے فقدان اور تمام کوششوں کو نظر انداز کرنے کی علامت قرار دیا۔ 

یمن کی وزارت نقل و حمل نے اس سلسلے میں تاکید کی: جھوٹے دعوے کو شائع کرکے فضائی کمپنی نے جارح ممالک کی جانب سے ناکہ بندی کے جرم کا ساتھ دیتے ہوئے یمنی عوام اور محروموں کے مصائب میں اضافہ کیا۔ 

 واضح رہے کہ یہ رد عمل اس وقت سامنے آیا ہے جب جارح اتحاد نے یمنی فضائی کمپنی پر دباؤ ڈالا کہ وہ صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دے تاکہ عمان کی ثالثی میں ہونے والے امن عمل میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔ 

یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ جب بین الاقوامی رپورٹس میں جنگ کے جاری رہنے اور اس ملک کے محاصرے کے نتیجے میں تقریباً 22 ملین یمنی شہریوں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یمن کے موجودہ بحران کو دنیا کا سب سے بڑا موجودہ بحران قرار دیا گیا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *