[]
عرضی دہندہ نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ فلائٹس کی ٹائمنگ ایسی ہے جب مسلمانوں کے لیے نماز کا وقت ہوتا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ایسا ہے تو پھر آپ کو اپنی سہولت کے مطابق فلائٹ لینی چاہیے۔ آپ نماز پڑھنے کے بعد کی ہی فلائٹ لیں۔ آپ کو ایئرپورٹ پر سہولت بھی ہے۔ ہم آپ کی بات سے مطمئن نہیں ہیں۔ آخری کسی ایک ہی طبقہ کے لیے اس طرح کی سہولت کا مطالبہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟‘‘ اس پر عرضی دہندہ نے کہا کہ دہلی، ترووننت پورم اور اگرتلہ ہوائی اڈوں پر نماز کے لیے الگ سے جگہ ہے، لیکن گواہاٹی میں ایسا نہیں ہے۔ جواب میں بنچ نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو کیا یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟ کیا یہ کسی شہری کا حق ہے کہ وہ نماز کے لیے الگ سے کمرے کا مطالبہ کرے۔ اگر ایسے مطالبات ایئرپورٹ پر کیے جائیں گے تو پھر کل دیگر عوامی مقامات پر بھی اس طرح کے مطالبے کیے جا سکتے ہیں۔ آپ کے پاس نماز اور پوجا وغیرہ کے لیے جگہ ہے۔ آپ وہاں جائیں اور اپنی عبادت کریں۔