اردو میڈیم اساتذہ کے ساتھ محکمہ تعلیمات کے عہدیداران کا متعصبانہ رؤیہ

[]

میوا ضلع صدر شیخ شبیر علی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ تعلیمات کے عہدیداران ریاست گیر سطح پر ایل ایف ایل ہیڈماسٹر /پی ایس ہیڈماسٹر کی جائیدادوں پر ترقی کے معاملے میں اردو میڈیم کے اساتذہ کے ساتھ متعصبانہ رؤیہ اختیار کررہے ہیں۔ واضح رہیکہ 2012 تک کامن سیناریٹی کے تحت ان جائیدادوں پر ترقی دی گئی تھی لیکن اس کے بعد اس کے لئے صرف تیلگو میڈیم کے اساتذہ کو اہل قرار دیا جارہا ہے۔ اس ناانصافی کے خلاف اردو میڈیم کے اساتذہ نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ہائی کورٹ نے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈائریکٹر کو کامن سیناریٹی کے تحت ترقی دینے کی درخواستوں کو منظور کرنے کا حکم دیا، اس کے باوجود ڈائریکٹر کی جانب سے اب تک اس حکم کی تعمیل کے لئے ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔

 

انھوں نے مزید کہاکہ اردو میڈیم اسکولوں میں ایک بھی ایل ایف ایل ہیڈماسٹر / پی ایس ہیڈماسٹر کی جائیداد منظور نہ ہونے کا ضلع مہتمم تعلیمات صرف زبانی دعویٰ کررہے ہیں اور اس ضمن میں جاری کردہ کوئی تحریری احکامات ہونے پر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تو اس کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہو رہا ہیکہ ایل ایف ایل ہیڈماسٹر/ پی ایس ہیڈماسٹر کی جائیدادوں کے لئے صرف تیلگو اساتذہ اہل ہونے اور جائیدادوں کی منظوری سے متعلق کوئی تحریری احکامات نہیں ہے۔ ڈائریکٹر دفتر کے عہدیداران صرف من مانی زبانی احکامات جاری کرتے ہوئے ترقی کے سلسلے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ایک جانب ہائی اسکول کے ہیڈماسٹر کی جائیدادوں کے لئے کامن سیناریٹی دیکھی جاتی ہے

 

تو دوسری جانب پرائمری کے لئے صرف ایک ہی میڈیم کے اساتذہ کیسے اہل ہوسکتے ہیں۔ کئی مقامات پر دونوں زبانوں کے اسکولس ایک ہی کامپلیکس میں موجود ہیں اور وہاں پر اردو میڈیم کے طلباء کی تعداد زیادہ ہے بہ نسبت تیلگو میڈیم، اس کے باوجود صرف تیلگو میڈیم کے اساتذہ کو اہل قرار دیا جارہا ہے۔ شیخ شبیر علی نے الزام عائد کیاکہ ڈائریکٹر دفتر کے عہدیداران جان بوجھ کر اردو میڈیم کے اساتذہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 

اگر اردو میڈیم کے اساتذہ اسی طرح خاموش بیٹھ جائیں تو ان کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔ لہذا اردو اساتذہ کو ڈائریکٹر دفتر اور تمام اضلاع میں ضلع مہتمم تعلیمات کے دفاتر کے روبرو بڑے پیمانے پر احتجاج کرنا ضروری ہے۔ اس ضمن میں نرمل ضلع میں میوا کی جانب سے احتجاجی دھرنا منظم کیا جائے گا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *