[]
وفاقی جرمن کابینہ نے ملک بھر میں بچوں والے تمام گھرانوں کی مالی مدد کے لیے کئی بلین یورو کے ایک نئے سرکاری فلاحی پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔
ملکی دارالحکومت برلن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وفاقی چانسلر اولاف شولس کی سربراہی میں جرمن کابینہ نے 28 ستمبر کے روز اس نئے سماجی فلاحی پیکج کی منظوری دے دی، جس میں بچوں والے گھرانوں کو ملنے والی مختلف سماجی فلاحی مراعات کو یکجا کر دیا گیا ہے۔
کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد خاندانی امور کی جرمن وزیر لیزا پاؤز نے کہا کہ اب یہ سماجی امدادی منصوبہ باقاعدہ قانون بننے کے عمل میں ایک قدم اور آگے آ گیا ہے۔ لیزا پاؤز نے کہا، ”یہ بات یقینی ہے کہ جرمنی میں بچوں والے تمام گھرانوں کو سماجی بہبود کے نقطہ نظر سے براہ راست ملنے والی آئندہ تمام مراعات اب تک کے مقابلے میں زیادہ، بہتر اور تیز رفتار ہوں گی۔‘‘
بہتر مالی مراعات کی ایک مثال
جرمن وزیر لیزا پاؤز نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ”اس نئے مالی منصوبے کے تحت کسی بھی خاندان کو اس کے پہلے دونوں بچوں کے لیے ملنے والی سرکاری امداد اسی سال سے گزشتہ برسوں کے مقابلے میں تقریباﹰ 750 یورو زیادہ ہو گی۔‘‘ جرمنی میں تیسرے یا اس کے بعد پیدا ہونے والے دیگر بچوں میں سے ہر ایک کے لیے ان کے والدین کو ملنے والی مالی مدد پہلے دونوں بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
لیزا پاؤز نے مزید کہا کہ مراعات میں یہ اضافہ جرمن والدین کو ان کے بچوں کے لیے ملنے والے سرکاری الاؤنس کی مد میں 1990 کی دہائی کے وسط سے لے کر آج تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔ اس نئے منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے بچوں والے گھرانوں کو ان کے مختلف حالات اور ضروریات کے مطابق مختلف سرکاری محکموں کی طرف سے دی جانے والی ہر قسم کی امداد کو یکجا کرتے ہوئے اس پورے عمل کو زیادہ مؤثر اور آسان بنا دیا ہے۔
پارلیمانی منظوری ابھی باقی
جس نئے سماجی فلاحی پلان کی آج جرمن کابینہ نے منظوری دی، اس کے نافذ العمل ہونے سے پہلے اس کا قانون بننا ضروری ہے اور اس کے لیے وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں اور ایوان بالا دونوں کی طرف سے لازمی منظوری ابھی باقی ہے۔ لیکن یہ منظوری بھی یقینی ہے کیونکہ اس عمل میں بظاہر کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہو گی۔
والدین کی اپنی آمدنی سے قطع نظر جرمن ریاست ہر سال پورے ملک میں بچوں والے گھرانوں کی جو مالی مدد کرتی ہے، اس کے حجم کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نئے پلان پر عمل درآمد کے پہلے ہی سال حکومت اس مد میں اب تک کے مقابلے میں 2.4 بلین یورو زیادہ خرچ کرے گی۔
اس مالیاتی منصوبے پر مکمل عمل درآمد یکم جنوری 2025ء سے شروع ہو گا۔ پارلیمانی قانون سازی کے بعد اس پلان پر عمل درآمد کو ہر کسی کے لیے مستقبل بنیادوں پر تیز رفتار بنانے کی خاطر وفاقی ادارہ برائے روزگار میں تقریباﹰ دو ہزار نئے کارکن بھی بھرتی کیے جائیں گے۔ اب تک کے سرکاری طریقہ کار کی طرح آئندہ بھی جرمن گھرانوں کو ایسی تمام مالی مراعات وفاقی ادارہ برائے روزگار ہی کے ذریعے مہیا کی جائیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;