[]
بی ایس پی رکن پارلیمنٹ دانش علی کو لے کر نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے کے معاملے میں اپوزیشن کی تنقید کے ساتھ ہی بدھوڑی کو اپنی ہی پارٹی کے ذریعہ وجہ بتاؤ نوٹس کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گزشتہ دنوں نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں بی ایس پی لوک سبھا رکن دانش علی پر نازیبا اور غیر پارلیمانی تبصرہ کر موضوعِ بحث بنے اپنے لوک سبھا رکن رمیش بدھوڑی کو بی جے پی نے راجستھان میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخاب میں اہم ذمہ داری سونپی ہے۔ بی جے پی نے بدھوڑی کو ٹونک سیٹ کا انچارج بنا کر گوجر اکثریتی سیٹ پر بی جے پی امیدوار کو کامیاب بنانے کا ٹاسک سونپا ہے۔ اس قدم کو کانگریس لیڈر سچن پائلٹ کو گھیرنے کی بی جے پی کی پالیسی کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
دراصل راجستھان کانگریس کے سابق ریاستی صدر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ فی الحال ٹونک سے رکن اسمبلی ہیں اور یہ مانا جا رہا ہے کہ پائلٹ اس بار بھی وہیں سے انتخاب لڑ سکتے ہیں۔ پائلٹ گوجر طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ سیٹ گوجر اکثریتی ہے۔ ایسے میں گوجروں کو لبھانے کے لیے بی جے پی نے اپنے ایک گوجر رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو پورے ٹونک ضلع کا انچارج بنا کر بڑی ذمہ داری سونپ دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں سچن پائلٹ کے راجستھان کانگریس صدر ہونے کے ناطے یہ مانا جا رہا تھا کہ اگر کانگریس جیتی تو وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ ہی بنیں گے اس لیے راجستھان کے گوجروں نے یکطرفہ کانگریس کے حق میں ووٹ کیا تھا اور بی جے پی کو گوجر اکثریت والی سیٹوں پر نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ لیکن اس بار بی جے پی کو یہ لگ رہا ہے کہ پائلٹ کے وزیر اعلیٰ نہیں بننے سے گوجر ناراض ہو سکتے ہیں اور اس کا فائدہ بی جے پی کو مل سکتا ہے۔
بی جے پی کے ذریعہ اہم ذمہ داری ملتے ہی رمیش بدھوڑی فوراً سرگرم بھی ہو گئے ہیں۔ بدھوڑی بدھ کے روز جئے پور میں ریاستی بی جے پی دفتر میں ریاستی صدر سی پی جوشی اور ٹونک-سوائی مادھو پور کے رکن پارلیمنٹ سکھبیر سنگھ جونپوریا کے علاوہ انتخابی مہم اور ٹونک کی کوآرڈنیشن کمیٹی میں شامل دیگر لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کرتے بھی نظر آئے۔
رمیش بدھوڑی نے خود اس میٹنگ کی تصویروں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا اور لکھا ’’راجستھان پردیش بی جے پی دفتر جئے پور میں ضلع ٹونک کی کوآرڈنیشن میٹنگ میں ریاستی صدر سی پی جوشی کے ذریعہ تنظیمی امور اور انتخاب کی تیاریوں کے ساتھ ہفتہ کے پروگراموں سمیت آئندہ کارکنان کے رہائش منصوبوں کی جانکاری لیتے ہوئے۔‘‘
واضح رہے کہ لوک سبھا میں بی ایس پی رکن دانش علی کو لے کر نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے کے معاملے میں اپوزیشن کی تنقید کے ساتھ ہی بدھوڑی کو اپنی ہی پارٹی کے ذریعہ وجہ بتاؤ نوٹس کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اپوزیشن کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے جہاں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر بدھوڑی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، تو وہیں تنازعہ بڑھنے پر بی جے پی نے بھی بدھوڑی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر ان سے 15 دنوں میں جواب مانگا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;