[]
ان منظم حملوں کا مقصد ایران کی داخلی سلامتی کو کمزور کرنا، اسے غیر مستحکم ملک کے طور پر پیش کرنا اور لوگوں میں خوف وہراس پیدا کرنا تھا۔
ایرانی حکام نے دارالحکومت تہران میں بیک وقت پھٹنے والے 30 بموں کو ناکارہ بنا دیا ہے اور داعش سے تعلق رکھنے والے 28 ‘دہشت گردوں’ کو حراست میں لے لیا ہے۔
ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے اتوار کو سراغرسانی کی وزارت کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ گرفتار شدہ مبیّنہ دہشت گردوں کا تعلق شام، افغانستان، پاکستان اور عراق کے علاقے کردستان کے شدت پسند گروہوں سے ہے اور وہ داعش سے تعلق کی تاریخ رکھتے ہیں۔
وزارت نے کہا کہ ان منظم حملوں کا مقصد ایران کی داخلی سلامتی کو کمزور کرنا، اسے غیر مستحکم ملک کے طور پر پیش کرنا اور لوگوں میں خوف وہراس پیدا کرنا تھا۔ یہ منصوبہ بند بم حملے گذشتہ سال حکومت مخالف مظاہروں کا ایک سال پورا ہونے پر کیے جانے تھے۔ایران میں گذشتہ سال ستمبر میں ایرانی کرد دوشیزہ مہساامینی کی موت کے بعد ملک بھر میں کئی ماہ تک مظاہرے جاری رہے تھے۔
22سالہ مہسا امینی کو 16 ستمبر 2022 کو تہران میں اخلاقی پولیس نے خواتین کے لیے سخت ضابطہ لباس کی مبیّنہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور وہ اس کے تین روز بعد پولیس ہی کی حراست میں ہلاک ہو گئی تھی۔ ان کی موت کے بعد ملک گیر مظاہرے شروع ہوگئے تھے اور وہ تیزی سے ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کے مطالبے میں تبدیل ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے ایران میں متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ان میں 2017 میں ایرانی پارلیمان اور اسلامی جمہوریہ کے بانی روح اللہ خمینی کے مقبرے کو نشانہ بنانے کے لیے دو بم دھماکے بھی شامل ہیں۔
حال ہی میں داعش نے گذشتہ سال اکتوبر میں ایک شیعہ مزار پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ایران کے جنوب مغربی شہر شیراز میں واقع اس مزار پر حملے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;