[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے متھرا میں واقع کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ کمپلیکس کے سائنسی سروے کے لیے ہدایت جاری کرنے کی درخواست کو جمعہ کو مسترد کر دیا-
جسٹس سنجے کشن کول اورجسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے شری کرشنا جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ اس معاملے میں کوڈ آف سول پروسیجر کے آرڈر 26 رول 11 کے تحت درخواست پر فیصلہ الہ آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ جس کا تعلق کمشنروں کی تقرری سے ہے۔
ٹرسٹ نے متھرا میں متنازعہ جگہ کے سائنسی سروے کے لیے ہدایات جاری کرنے سے انکار کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ یہ دلیل نہیں دی جا سکتی کہ نچلی عدالت کے پاس حکم پاس کرنے کا دائرہ اختیار نہیں تھا اور یہ بھی درخواست نہیں کی جاسکتی کہ تبادلے کے بعد اکیلے ہائی کورٹ کو نظر ثانی کے دائرہ اختیار کا استعمال کرنا چاہیے تھا۔
بنچ نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ ہائی کورٹ اس کیس کے میرٹ (قابل سماعت ہے یا نہیں) سمیت دیگر پہلوؤں پر غور کر رہی ہے، اس لیے درخواست گزار کو وہاں جانا چاہیے۔
جسٹس کول نے عرضی گزار کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل گورو بھاٹیہ سے پوچھا، “آپ سنگل بنچ کے عبوری حکم کے خلاف یہاں کیوں آئے ہیں؟”اس پر مسٹر بھاٹیہ نے کہا کہ جب مقدمہ ہائی کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا تو نچلی عدالت کو مذکورہ حکم نہیں دینا چاہئے تھا۔
اس پر بنچ نے عرضی گزار کے وکیل سے کہا کہ نچلی عدالت نے اپنے دائرہ اختیارکے تحت حکم جاری کیا۔
ہائی کورٹ نے اس سال جولائی میں شری کرشنا جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کی طرف سے دائر درخواست کو خارج کر دیا تھا، جس میں متھرا کی سول عدالت کو درخواست کو نمٹانے سے پہلے کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ کمپلیکس کے سائنسی سروے کے لئے درخواست پر فیصلہ لینے کی ہدایت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔
مسجد کی انتظامی کمیٹی اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اس مقدمہ پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اسے آرٹیکل 136 کے تحت اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کرنے کا معاملہ نہیں مانتی اور خاص طور پر عبوری حکم کے خلاف تو بالکل ہی نہیں مانتی کہ وہ اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کریں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے اس کیس کو نمٹا دیا جس میں درخواست گزار نے استدلال کیا تھا کہ متنازعہ جگہ کے حوالے سے کیے گئے دعووں کی ساکھ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمشنر کی قیادت میں ایک سائنسی سروے ضروری ہے۔