[]
حیدرآباد: آندھرا پردیش کے سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کو آج اس وقت بڑا جھٹکہ لگا جبکہ اے پی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز اسکل ڈیولپمنٹ اسکام کیس میں ان کے خلاف (نائیڈو) درج ایف آئی آر اور عدالتی تحویل کو منسوخ کرنے سے متعلق دائرکردہ عرضی کو خارج کردیا۔
ہائی کورٹ نے جو چہارشنبہ کے روز ہی اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جمعہ کے روز فیصلہ سناتے ہوئے نائیڈو کی عرضی کو خارج کردیا جس میں انہوں نے مذکورہ کیس میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر اور عدالتی تحویل کو منسوخ کرنے کی التجا کی تھی۔
ہائی کورٹ کے فیصلہ کے چند گھنٹوں بعد وجئے واڑہ کی اے سی بی عدالت نے نائیڈو کی عدالتی تحویل میں 24 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ جج جسٹس سرینواس ریڈی نے تلگودیشم پارٹی سربراہ کے وکلاء کے دلائل سے اتفاق نہیں کیا جنہوں نے اس کیس میں نائیڈو کی گرفتاری اور عدالتی تحویل کو چیالنج کیا تھا۔
ہریش سالو ے کے وکلا نے نائیڈو کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں نائیڈو کی گرفتاری سیاسی محرکہ پر مبنی ہے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی آئی ڈی نے نائیڈو کی گرفتاری سے قبل گورنر سے منظوری حاصل نہیں کی جو کہ انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے سیکشن 17A کے تحت ضروری ہے۔
سی آئی ڈی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے مکل روہتگی نے دلیل دی کہ اس کیس میں پی سی ایکٹ کے سیکشن17A لاگو نہیں ہوتا کیونکہ سی آئی ڈی نے اس ایکٹ میں ترمیم سے قبل 26 جولائی 2018 سے تحقیقات کررہی ہے۔
سی آئی ڈی نے9 ستمبر کو نندیال سے نائیڈو کو گرفتار کرلیا تھا۔ ابتداء میں اے سی بی عدالت نے نائیڈو کو14 ستمبر تک عدالتی تحویل میں دے دیا تھاجس کے بعد سے سابق چیف منسٹر نائیڈو راجمندری کے سنٹرل جیل میں ہیں۔ دریں اثنا وجئے واڑہ کی اے سی بی عدالت نے جمعہ کے روز اسکل ڈیولپمنٹ اسکام کیس میں سابق چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو کی عدالتی تحویل میں 24 ستمبر تک توسیع کردی۔
نائیڈو کی عدالتی تحویل جمعہ کے روز ختم ہونے والی تھی۔ نائیڈو کو راجمندری سنٹرل جیل سے ورچول طریقہ سے جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ جہاں جج ہیما بندو نے ٹی ڈی پی کے سپریمو نائیڈو کی عدالتی تحویل میں مزید 2 دنوں تک توسیع کردی ہے۔
جج نے نائیڈو سے پوچھا کہ تحویل میں لینے سے متعلق سی آئی ڈی کی عرضی پر آپ کا کیا خیال ہے؟ جس پر نائیڈو نے جج سے کہا کہ ان کی گرفتاری ہی غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں بندرکھنے کا مقصد مجھے ذہنی طور پر اذیت دینا ہے۔
اور انہوں نے جج پر زور دیا کہ وہ ان کے حقوق کا تحفظ کریں۔سابق چیف منسٹر نے کہا کہ کسی نوٹس کے بغیر مجھے گرفتار کیا گیا ہے اور میرے خلاف جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔
نائیڈو نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ 45سالہ طو یل سیاسی کیرئیر رکھنے کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ جب وہ چیف منسٹر تھے تب ریاست نے ترقی کی تھی۔ جج نے انہیں کہا کہ آپ عدالتی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے نائیڈو سے جیل میں انہیں فراہم سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔