[]
اندور: وشوا ہندو پریشد کے کارگزار صدر الوک کمار نے کہا کہ آئندہ برس منعقد شدنی لوک سبھا انتخابات اگر ’سناتن دھرما بمقابل انڈیا بلاک‘ مقابلہ میں تبدیل ہوجاتے ہیں تو اس کے لئے اپوزیشن اتحاد ذمہ دار ہوگا۔
حال ہی میں ڈی ایم کے قائدین ادھیاندھی اسٹالن اور اے راجہ نے یہ ادعا کرتے ہوئے کہ سناتن دھرما نے سماج میں تفریق کا بیج بویا ہے اور اس کو ڈینگی‘ ملیریا اور کورونا وائرس کی طرح خاتمہ کیا جانا چاہئے‘ ایک تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔
ڈی ای ایم کے‘ اپوزیشن گروپ ’انڈیا‘ کا حصہ ہے جس کی تشکیل 2024 عام انتخابات میں برسر اقتدار بی جے پی سے متحدہ مقابلہ کے لئے عمل میں آئی ہے۔
وی ایچ پی کے قائد نے یہ پوچھے جانے پر کہ آئندہ برس کے لوک سبھا انتخابات ’سناتن دھرما بمقابلہ انڈیا بلاک‘ مسئلہ پر لڑے جائیں گے‘ پی ٹی آئی سے کہا ”اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری انڈیا بلاک پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر مذہب اور ہندوتوا کو انتخابات میں ایک مسئلہ بنایا جاتا ہے تو اس کی ذمہ داری ان پر عائد ہوگی جو ”لارڈ رام اور رام چرت مانس“ کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ ان لوگوں کو عواقب کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔
کمار نے ادعا کیا کہ جب ادھیا ندھی نے سناتن دھرما کے تعلق سے قابل اعتراض بیانات دئیے‘ اس وقت ان کی ماں ایک مندر میں عبادت کررہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سنتان دھرما کی جڑیں کافی گہری ہیں۔ جو کوئی بھی اس مذہب کو چالینج کرتا ہے اس کا خاتمہ تاریخ کے کوڑا دان میں ہوگا۔
کمار‘ وی ایچ پی کے پروگرام ’شوریہ جاگرن یاترا“ میں شرکت کے لئے بی جے پی کے زیر اقتدار مدھیہ پردیش کے اندور میں تھے۔ انہوں نے اس مارچ سے قبل اپنے خطاب میں انڈیا بلا ک اور اسٹالن کو یہ کہتے ہوئے چالینج کیا کہ ان کی تنظیم سناتن دھرما کے لئے ’جمہوری جنگ‘ کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا ”سناتن دھرما 800 برسوں تک مغلوں کے مظالم اور 200 برسوں تک شریر برطانویوں کی سازش کو برداشت کرتا رہا۔ مغلوں اور برطانویوں کا دور بہت قبل ختم ہوگیا مگر سناتن دھرما زندہ ہے۔“ کمار نے یہ بھی ادعا کیا کہ لارڈ رام کی مندر کا افتتاح ایودھیا میں آئندہ برس جنوری کے تیسرے ہفتہ میں کے دوران کردیا جائے گا۔