دکن کے مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے والی متنازعہ تلگو فلم ” رضاکار ” کا ٹریلر ریلیز _ فلم کے خلاف سنسر بورڈ اور پولیس سے رجوع ہونے وزیر تارک راماراو کا تیقن

[]

حیدرآباد _ 19 ستمبر ( اردولیکس ڈیسک) دکن بالخصوص حیدرآباد کے مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے والی متنازعہ تلگو فلم ” رضاکار ” کے ٹریلر ریلیز ہوتے ہی یہ  تنازعات میں گھرا نظر آرہا ہے۔ فلم کی کہانی آزادی کے بعد کے ہندوستان کی ہے۔ ٹریلر کے آغاز میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کو انگریزوں سے 15 اگست 1947 کو آزادی ملی لیکن حیدرآباد کو آزادی نہ مل سکی۔ وہاں نظام کی حکمرانی تھی، ایک اسلامی حکومت جس نے بربریت کی حدیں پار کر دیں۔

 

سوشل میڈیا پر ایک طبقہ اسے ‘دی کشمیر فائلز’ کے بعد ہندوؤں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی حقیقت کو دکھانے والی ایک اور فلم قرار دے رہا ہے، وہیں بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ ملک اور معاشرے کی ہم آہنگی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔

 

دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم رضاکار کا ٹریلر اتوار کو ریلیز کیا گیا، جسے بھارتیہ جنتا پارٹی نے حیدرآباد کا ‘یوم آزادی’ قرار دیا ہے۔ فلم کے 1 منٹ 43 سیکنڈ کے ٹریلر میں ایسے بہت سے وحشیانہ مناظر ہیں جس سے مسلمانوں کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ کر سکتا ہے ۔ ٹریلر میں بتایا گیا کہ کس طرح قاسم رضوی نے نظام کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے ہر گھر پر اسلامی پرچم لگانے کا حکم دیا۔ ٹریلر میں ‘رضاکار”  بار بار یہ  کہتے نظر آرہے ہیں کہ حیدرآباد ایک اسلامی ریاست ہے۔ اس میں ایک مکالمہ ہے، ‘چاروں طرف مساجد بننا چاہیے۔

اسی دوران تلنگانہ کے وزیر تارک راماراو نے اس فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے چند  دیوالیہ جوکر تلنگانہ میں اپنے سیاسی پروپیگنڈے کے لیے فرقہ وارانہ تشدد اور پولرائزیشن کو بھڑکانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

ہم اس معاملے کو سنسر بورڈ اور تلنگانہ پولیس کے ساتھ بھی اٹھائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تلنگانہ کی امن و امان کی صورتحال متاثر نہ ہو۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *