[]
سوال:- بعض دفعہ لوگ استعمال شدہ کمبل اور کپڑے غرباء کے لئے جمع کرتے ہیں، اس میں مسلمانوں کے بھی کپڑے ہوتے ہیں اور غیر مسلموں کے بھی، مسلمانوں کے لئے کیا ایسے کپڑوں کا حاصل کرنا جائز ہے اور کیا اس میں نماز پڑھنا درست ہے ؟ (ابو تراب، مہدی پٹنم )
جواب:- غیر مسلموں کے کپڑے قبول کرنا اور پہننا جائز ہے؛ کیوںکہ غیرمسلموں کا ہدیہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرمایا ہے؛ اسی لئے فقہاء نے اس کی اجازت دی ہے،
نیز کمبل، چادر، کرتا، شرٹ، بنیان اور ساڑی وغیرہ کو دُھوئے بغیر اس میں نماز ادا کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے؛
البتہ جو لباس کمر کے نیچے استعمال کئے جاتے ہیں، جیسے: پینٹ، پائجامہ، انڈرویر وغیرہ، ان کے بارے میں امام ابوحنیفہؒ اور امام محمدؒ کی رائے ہے کہ ان کپڑوں کو دھلے بغیر ان میں نماز پڑھنا مکروہ ہے؛
کیوںکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ ان کپڑوں میں نجاست لگی ہوئی ہو، جو نظر نہیں آرہی ہو، امام ابویوسفؒ کے نزدیک ان میں نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے؛ کیوںکہ محض شک کی وجہ سے کوئی کپڑا ناپاک نہیں ہوتا:
’’ لا بأس بلبس ثیاب أھل الذمۃ والصلوٰۃ فیھا وأما الإزار والسراویل فإنھا تکرہ الصلوٰۃ فیھا مالم یغسلا فی قول أبی حنیفۃ ومحمد وقال أبویوسف أجزأہ بلا کراھۃ‘‘ (الفتاویٰ الولوالجیۃ: ۱؍۴۶) –
راجح بات وہی ہے، جو امام صاحب نے فرمائی ہے کہ ان کپڑوں کو دھوئے بغیر ان میں نماز پڑھنا مکروہ ہے ( دیکھئے: ردالمحتار: ۱؍۳۵۰)؛
کیوںکہ غیر مسلم حضرات کے یہاں نہ استنجاء کا اہتمام ہے اور نہ نواقض غسل کی وجہ سے غسل کا؛ اس لئے جو کپڑے کمر سے نیچے پہنے جاتے ہیں، غالب گمان یہی ہے کہ وہ ناپاک ہوں گے۔