صدر ترکیہ اور وزیراعظم سویڈن کی نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل ملاقات

[]

بروسیلز: نیٹو کے سیکرٹری جنرل ہینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ صدر ترکیہ رجب طیب ایردوان اور سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن، لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل ملاقات کریں گے۔

اسٹولٹن برگ نے یہ بیان گزشتہ روز بیلجیئم کے دارالحکومت بروسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ پانچویں ترکیہ-فن لینڈ-سویڈن مستقل مشترکہ میکانزم کے اجلاس کے بعد دیا ہے۔

نیٹو سکریٹری جنرل ہینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ 11 جولائی کو ولنیئس میں شروع ہونے والے نیٹو کے دو روزہ سربراہی اجلاس سے قبل ترکیہ اور سویڈن کے درمیان رہنماؤں کی سطح پر ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

نیٹو سکریٹری جنرل ہینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ پیر کو ہونے والے اجلاس میں صدر ایردوان اور وزیر اعظم کرسٹرسن اور میں خود شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کو سلامتی کے جائز خدشات لاحق ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی کے کے ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ پی کے کے نیٹو کے بہت سے اتحادی ممالک میں منظم جرائم میں ملوث رہی ہے۔ ہم مل کر کام کر سکتے ہیں اور فیصلے کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور منظم جرائم کے خلاف جنگ دونوں ممالک کے لئے مفید ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کے اتحادی ملک ترکیہ کے جائز سیکورٹی خدشات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ سویڈن نے گزشتہ سال میڈرڈ میں دستخط کئے گئے ٹرپل میمورنڈم میں اہم اقدامات کئے ہیں اور اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سویڈن نے اسلحے کی برآمد پر پابندیاں ختم کر دی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قانونی تبدیلیاں کی ہیں اور انٹیلی جنس کے ساتھ تعاون کیا ہے، سٹولٹن برگ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ سویڈن اور ترکیہ کے سکیورٹی اداروں کے درمیان گہرا تعاون کیا جا سکتا ہے اور اس تعاون کو جاری رہنا چاہئے۔

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ کل کے اجلاس اور پیر کو ولنیئس میں ایردوان اور کرسٹرسن کے ساتھ ملاقات کا مقصد اختلافات کو حل کرنا ہے۔

اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ اختلافات کو ختم کرنے کا واحد راستہ بیٹھ کر مشاورت کرنا ہے، جیسا کہ ہم ہمیشہ نیٹو میں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مفید پیش رفت ہوئی ہے۔ اگلے ہفتے نیٹو سربراہی اجلاس میں یقیناً ایک مثبت فیصلہ ممکن ہے۔ ہم سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ رکنیت کے لئے سویڈن کی درخواست کو جلد از جلد منظوری دی جانی چاہئے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *