تلنگانہ میں اردو میڈیم ٹیچرس کے تقررات میں بھی صرف کان خوش کرنے کی چال

[]

تلنگانہ حکومت ٹیچرس کے تقررات میں بھی اُردو میڈیم اسکولس کے ساتھ سراسر نا انصافی کر رہی ہے۔ اُردو میڈیم کے 671 ٹیچرس کا تقرر کرنے کا اعلان کیا جھونکنے کی کوشش ہے کیونکہ ان میں 500 جائیدادوں کو بیاک لاگ جائیدادوں کی فہرست میں شامل کیا گیا جن پر تقررات کیلئے امیدواروں کا دستیاب ہو ناممکن نہیں ہے۔ اس طرح اُردو میڈیم کی صرف 171 جائیدادوں پر تقررات ہونے کے امکانات ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت نے 5089 ٹیچرس جائیدادوں پر تقررات کا اعلان کر کے نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں اُردو میڈیم کے 138 اسکول اسٹنٹس 488، ایس جی ٹی 32 ، پی ای ٹی اور 53

 

671 ٹیچرس کے تقررات کا اعلان۔ 500 جائیدادیں بیاک لاگ فہرست میں شامل ۔ امید وار دستیاب ہو ناممکن نہیں

 

ایل پی جملہ 671 جائیدادوں پر تقررات کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ 2017 میں ٹی آرٹی کے تحت نیچرس کے تقریرات کئے گئے ان میں اُردو میڈیم اسکولس کی 500 جائیدادوں پر تقررات نہیں ہوئے۔ اس مرتبہ اُن 500 جائیدادوں کو بیاک لاگ جائیدادوں میں شامل کر دیا گیا ہے جس کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ تازہ طور پر ٹیچرس کے جو تقررات کئے جارہے ہیں اس میں بھی ان 500 جائیدادوں پر تقررات کے امکانات نہیں ہیں۔ جب تک ان بیاک لاگ جائیدادوں کو ڈی پریزور کر کے جنرل جائیدادوں میں تبدیل نہیں کیا جاتا ان پر تقررات ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حکومت نے ریاست میں اُردو کو دوسری زبان کا درجہ دیا ہے مگر اردو زبان کی ترقی اور فروغ کیلئے کوئی ٹھوس

 

اقدامات نہیں کئے۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلمانوں کو ہتھیلی میں جنت دکھانے کیلئے یہ اعلان کیا گیا ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش کی حکومتوں نے اُردو میڈیم کیلئے مختص پسماندہ طبقات کی جائیدادوں امیدواروں کی عدم دستیابی پر انہیں جنرل جائیدادوں میں تبدیل کرنے کے بعد تقررات کے عمل کو مکمل کیا ہے۔ جب یہ گنجائش موجود ہے تو تلنگانہ حکومت اس سے استفادہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ اس طرح علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد سے اب تک اُردو میڈیم اسکولس کے کئی ٹیچرس ریٹائرڈ ہوئے یا ان کی موت واقع ہو جانے سے کئی منظورہ جائیدادیں خالی ہیں مگر صرف تازہ تقریرات میں اُردو کی 671 جائیدادوں پر تقررات کئے جار ہے ہیں۔ نیچرس تنظیم

 

حیدر آباد ایس ٹی یو ضلع کے صدر محمد افتخار الدین نے کہا کہ اُردو میڈیم کی جن 500 جائیدادوں کو بیاک لاگ جائیدادوں میں شامل کیا گیا ان پر تقررات ہونے کے قطعی کوئی امکانات نہیں ہیں۔ اگر انہیں ڈی ریزور کرتے ہوئے جنرل جائیدادوں میں تبدیل کیا جاتا ہے تو اُردو والوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام جہاں بیروزگاروں کیلئے روزگار فراہم کرنے اور طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے استاد فراہم کرنے کے مترادف ہوگا بصورت دیگر ان 500 جائیدادوں پر 2017 کی طرح تقررات نہیں ہوں گے اور یہ جائیدادیں دوبارہ مخلوعہ رہ جائیں گی، حکومت اس جانب خصوصی تو جہ دے اور اردو اسکولس سے انصاف کرے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *