ہم دشمن کا مقابلہ کرنے میں پوری طرح سنجیدہ ہیں، رہبرِ معظم انقلاب

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سیستان و بلوچستان اور جنوبی خراسان صوبوں کے ہزاروں عزاداروں نے امام خمینی کے مرقد میں حاضری دیتے ہوئے رہبر معظم انقلاب امام خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 

سیستان و بلوچستان کے عوام سے ملاقات میں رہبر معظم انقلاب کے بیان کئے گئے نکات کا حسب ذیل ہیں: 

میرے لیے آپ عزیزوں یعنی بیرجند اور جنوبی خراسان اور سیستان اور بلوچستان کے لوگوں سے ملنا ایک یادگار عمل ہے۔  

میں نے طاغوتی رجیم (پہلوی حکومت) کے خلاف پہلی جنگ 1963 کے ماہ محرم میں بیرجند میں لڑی تھی۔ یعنی آج سے ساٹھ سال پہلے۔

 دوسری مزاحمت زاہدان میں ہوئی وہ بھی 1963 میں رمضان المبارک کے مہینے میں۔

بیرجند میں شاہی رجیم کے نوکر تاسوعا کے دن مجھے گرفتار کرکے پولیس کے حراستی مرکز لے گئے۔ جس کے ردعمل میں بیرجند کے عوم عاشورہ کے دن پولیس سینٹر پر حملہ کرنا چاہتے تھے تاکہ مجھے وہاں سے چھڑوا لیں۔ 

مرحوم جناب تہامی جو کہ ایک ممتاز اور اول درجے کے عالم تھے، کی تدبیر نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا یہ کہہ کر اس سے فلاں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے عوام کو روک دیا۔

 اس دن عوام اور علماء اس تحریک کے ساتھ تھے، ہم اکیلے نہیں تھے۔ پورا بیرجند شہر اپنے تمام لوگوں اور برجستہ علماء کے ساتھ ہمارے حق میں اٹھ کھڑا ہوا۔

میں اسی سال رمضان المبارک کے مہینے میں زاہدان گیا، زاہدان میں دو بڑے عالم تھے؛ برجستہ شیعہ عالم مرحوم جناب کفعمی تھے اور اسی طرح معروف سنی عالم مرحوم مولوی عبدالعزیز ملازہی تھے۔ شاہی کارندے مجھے وہاں سے گرفتار کر کے تہران لے آئے اور قزل قلعہ لے گئے۔ مرحوم کفعمی نے کھلے عام ہماری حمایت کی اور مولوی عبدالعزیز مرحوم نے ہمارے موقف کی تائید میں بیان جاری کیا۔

اعلی حکومتی عہدیداروں کو اہلکاروں کو اس علاقے کے لوگوں کی قدر کرتے ہوئے ان کی خدمت کرنی چاہیے۔

البتہ سیستان اور بلوچستان میں بہت کام ہوا ہے، آج جو بلوچستان آپ دیکھ رہے ہیں وہشاہی طاغوت کے دور کا بلوچستان نہیں ہے، میں نے وہ دن دیکھا ہے کہ جب لوگوں کے پاس کچھ نہیں تھا۔ 

اس علاقے میں پہلے دن سے کام شروع ہوا، زابل اور صوبے کے دیگر علاقوں میں آج بھی اسی طرح کام ہو رہا ہے۔ البتہ ان کاموں کو پوری قوت کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔ 

ریلوے کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ ملک کے شمال اور جنوب مشرق کو ریلوے لائن سے ملانا صوبے اور اس کے راستے میں آنے والے صوبوں کے لیے بہت ضروری ہے۔

 زابل کے پانی کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ پانی پر لوگوں کے حق کو یقینی بنانے کے لیے تمام کوششوں اور طریقوں کو بروئے کار لایا جائے۔

صوبے کے حوالے سے ہمارے سامنے بہت سے ایسے کام ہیں جنہیں انجام دینے کی ضرورت ہے۔ اگر وہ فیصلے جو 80 کی دہائی کے اوائل میں اس وقت کہ جب میں میں بلوچستان آیا تھا، کیے گئے تھے، اگر حکومتیں ان فیصلوں پر عمل درآمد کرتیں تو آج صوبے کے حالات مختلف ہوتے۔ اس سلسلے میں کچھ حکومتوں کی طرف سے سستی اور عدم توجہی رہی۔ آج اللہ کا شکر ہے کہ وہ حکومتی اہلکار مصروف ہیں، کام کر رہے ہیں، کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے اور انشاء اللہ یہ امید ضرور پوری ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب نے عالمی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا کہ عالمی تبدیلی کے اہم خطوط میں کئی مسائل شامل ہیں، ان میں سے ایک دنیا کی استکباری طاقتوں کا کمزور ہونا ہے۔

 امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی استکباری طاقت کمزور پڑی ہے اور مزید کمزور ہوتی جائے گی۔

ہم نے کہا ہے کہ دنیا تبدیلی کی دہلیز یا کے آغاز کے مرحلے پر ہے۔ یہ تبدیلی کیا ہے؟ دنیا میں کیا ہو رہا ہے جسے ہم تبدیلی سے تعبیر کرتے ہیں؟ – تبدیلی کے اہم خطوط میں کئی مسائل شامل ہیں جن میں سے ایک دنیا کی استکباری طاقتوں کا کمزور ہونا ہے۔

امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی استکباری طاقت کمزور پڑی ہے اور کمزور ہوتی جائے گی۔ 

تبدیلی کے خطوط میں سے ایک 

 نئی علاقائی اور عالمی طاقتوں کا ابھرنا ہے۔

 ہماری معلومات ہمیں بتاتی ہیں کہ امریکی حکومت نے اس ملک میں کرائسز گروپ کے نام سے ایک گروہ تشکیل دیا ہے۔ وہ ہمارے ملک میں بحران پیدا کرنے کے مشن کے تحت ان کمزور نکات کو تلاش کرکے بحران کو ہوا دینا چاہتے ہیں جو ان کے خیال میں بحران پیدا کرنے کا سبب بنیں گے۔

وہ سوچ و بچار اور تحقیق سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران میں کئی بحرانی نکات موجود ہیں:

نسلی اختلافات، مذہبی اختلافات، اور جنس اور خواتین کا مسئلہ، جن کو بحران پیدا کرنے کے لیے اکسایا جانا چاہیے۔

یہ امریکہ کا پلان ہے، البتہ وہ اپنی خام خیالی میں ہمیں ترنوالہ سمجھ رہا ہے ! 

البتہ دشمن اپنی دشمنی اور منصوبہ بندی میں سنجیدہ ہے، ہم بھی دشمن کا مقابلہ کرنے میں پوری طرح سنجیدہ ہیں۔ 

خبر مزید اپڈیٹ ہورہی ہے۔۔۔۔۔۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *