مولانا صابر پاشاہ قادری: حضرت حمزہؓ کے کردار سے نئی نسل کو روشناس کرائیں

حیدرآباد: چیئرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر واقع صدر دفتر میں 7 شوال المکرم، جنگ احد اور سید الشہداء حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک فکری نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے تمام صحابہ اور اہل بیت باکمال تھے، لیکن کچھ ہستیاں خاص الخاص تھیں۔

ان میں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا شمار ہوتا ہے جو نہ صرف رسول اللہ ﷺ کے چچا تھے بلکہ ان کے رضاعی بھائی اور خالہ زاد بھائی بھی تھے۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے فرمایا کہ حضرت حمزہؓ نے دین اسلام کے لیے بے شمار قربانیاں دیں اور اپنی بے مثال شجاعت، جرات اور عشق رسول ﷺ کی وجہ سے “سید الشہداء” اور “اسد اللہ و اسد الرسول” جیسے عظیم القابات سے نوازے گئے۔

حضرت حمزہؓ کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا، اور ان کی ولادت 567ء میں مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ کی پرورش قبیلہ بنی بکر میں ہوئی اور بچپن سے ہی آپ تیراندازی، نیزہ بازی، پہلوانی اور شکار کے ماہر تھے۔ آپؓ کی خوبصورتی، بارعب آواز اور بہادری کی مثالیں اہل عرب دیا کرتے تھے۔

اسلام قبول کرنے کا واقعہ بھی انتہائی جاندار تھا۔ جب ابوجہل نے رسول اللہ ﷺ کو ایذاء پہنچائی، تو حضرت حمزہؓ نے غصہ میں آکر اسے زخمی کر دیا اور برسرعام اعلان کیا کہ وہ محمد ﷺ کے دین کو قبول کر چکے ہیں۔ بعد ازاں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپؓ نے باقاعدہ اسلام قبول کیا۔

حضرت حمزہؓ نے شعب ابی طالب میں تین سال کی سختیاں برداشت کیں اور مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ رسول اللہ ﷺ نے مواخات کے موقع پر انہیں حضرت زید بن حارثہؓ کا بھائی بنایا۔ وہ لشکر اسلام کے پہلے سپہ سالار مقرر ہوئے اور غزوہ بدر میں ان کی شجاعت اور جرات مندی نے دشمن کے ہوش اڑا دیے۔

غزوہ احد میں حضرت حمزہؓ نے نہایت بہادری سے لڑتے ہوئے کئی کفار کو جہنم واصل کیا۔ لیکن بدقسمتی سے ہندہ بنت عتبہ کی سازش اور غلام وحشی کے نیزہ وار سے شہید کر دیے گئے۔ شہادت کے بعد ان کے جسم مبارک کی بے حرمتی کی گئی جس سے رسول اللہ ﷺ کو شدید رنج پہنچا۔ آپ ﷺ نے ان کی نماز جنازہ 70 مرتبہ صحابہ کے ساتھ الگ الگ پڑھی اور انہیں شہیدوں کے سردار قرار دیا۔

حضرت فاطمہ الزہراؓ بھی ان کی قبر پر آتی تھیں اور دعا کرتی تھیں۔ فتح مکہ کے بعد حضرت وحشیؓ نے اسلام قبول کیا، لیکن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے نہ آیا کرو کیونکہ مجھے اپنے چچا یاد آتے ہیں۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے آخر میں فرمایا کہ حضرت حمزہؓ کا عشق رسول ﷺ، ان کی قربانیاں اور اسلام کے لیے ان کی خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی حیات ہمیں جذبہ ایمان، وفاداری اور ایثار کا عظیم درس دیتی ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *