محمد علی شبیر وقف بل کو سپریم کورٹ میں چالینج کریں گے

حیدرآباد (منصف نیوز ڈیسک) کانگریس کے سینئر قائد و حکومت تلنگانہ کے مشیر محمد علی شبیر نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ وہ دیگر قومی قائدین کے ساتھ متنازعہ وقف ترمیمی بل (2025) کو سپریم کورٹ میں چالینج کریں گے۔

اس بل کو رواں ہفتہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اورراجیہ سبھا میں منظور کیا گیا۔ محمد علی شبیر نے نئی دہلی میں منعقدہ حکمت علی کے اہم اجلاس میں شرکت کی جس کا اہتمام انڈین مسلم فار سیول رائٹس (آئی ایم سی آر) نے کیا۔

اس اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل و سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید، سابق رکن راجیہ سبھا محمد ادیب، سابق ایم پی دانش علی اور ٹی پی سی سی سکریٹری جاوید احمد اور دیگر شریک تھے۔ شرکائے اجلاس نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں منظور وقف ترمیمی بل کی روشنی میں قانونی اور سیاسی پہلو پر تفصیلی غور کیا۔

ہم نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وقف ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چالینج کریں گے اور ہم پیر کے روز عدالت عظمی میں عرضی دائر کریں گے اگرچہ کہ صدر جمہوریہ کی منظوری اور گزٹ میں شائع ہونے کے بعد وقف قانون نافذ العمل ہوگا مگر ہم نے پارلیمنٹ میں منظور بل کے حتمی ویژن کی بنیاد پر ملک کی سب سے بڑی عدالت میں اس بل کو چالینج کریں گے۔ محمد علی شبیر نے یہ بات کہی۔

انہوں نے وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کے مذہبی اور آئینی حقوق پر براہ راست حملہ اور وقف اداروں کو خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔محمد علی شبیر نے مزید کہاکہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے اس بل کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دیکھا گیا کہ حزب اختلاف ارکان پارلیمنٹ کی پیش کردہ تمام سفارشات کو مسترد کردیا گیا جس کی وجہ سے مشاورتی عمل غیر مؤثر ہوکر رہ گیا۔ اس طرح سے جمہوریت کو نہیں چلایا جاسکتا۔ مشاورت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپوزیشن کی آوازوں کو کچلا جائے، ان کے صدائے احتجاج پر بلڈوزر چلایا جائے۔

انہوں نے بل میں ان دفعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا جس میں وقف بورڈز میں غیر مسلم افراد کو نمائندگی دینے کی اجازت دی گئی اور ریاستی حکومتوں کو وقف املاک کے انتظام اور ان کی درجہ بندی کے لئے حد سے زیادہ اختیارات دیئے گئے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ یہ تبدیلیاں ریاست کو مساجد، درگاہوں، قبرستانوں، عیدگاہوں اور صدیوں قدیم وقف اداروں پر تجاوزات (قبضہ) کے عمل کو سہل بنائیں گی۔

خصوصیات کے ساتھ تلنگانہ میں وقف املاک کو تحویل میں لیا جاسکتا ہے جہاں ہزاروں ایکڑ اراضیات درج وقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم برادری کے پاس دو ہی آپشن ہیں ایک تو وہ اس بل کے خلاف عدالت میں قانونی لڑائی لڑیں یا پھر پُرامن طریقہ سے احتجاج کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف سراپا احتجاج بن جائیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کانگریس پارٹی اس وقف ترمیمی ایکٹ کی تنسیخ کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی کیونکہ یہ ایکٹ تمام مذاہب اور ملک کی لسانی اقلیتوں کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *