
گروگرام (پی ٹی آئی) نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) نے گروگرام کی بھونڈسی جیل کامعائنہ کیا جس کے دوران نے اس نے پایا کہ جرائم پیشہ افراد موبائیل فونس استعمال کررہے تھے۔
جہاں 5G سگنل جامرس نہیں تھے اور 2800 سے زیادہ قیدیوں کے لیے محض ایک ڈاکٹر تھا جبکہ کوئی خاتون میڈیکل اسٹاف بھی نہیں تھا۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے خصوصی مانیٹر نے یہ بات بتائی۔ معائنہ کے دوران گوئل نے یہ پایا کہ وہاں صرف ایک ڈاکٹر تھا۔
خاتون قیدیوں کے لیے کوئی خاتون ڈاکٹر نہیں تھیں جس سے یہ تشویش پیدا ہوئی کہ بیمار خواتین کس طرح اپنی صحت سے متعلق مسائل کے تعلق سے مرد ڈاکٹر سے بات چیت کریں گے۔جیل کے ایک سینئر عہدیدار نے جیل میں میڈیکل اسٹاف کی کمی کا اعتراف کیا۔
جیل میں میڈیکل آفیسرس کے تین عہدے منظور ہیں لیکن ایک کا تقرر کیاگیاہے چونکہ جیل میں صرف ایک ڈاکٹر ہے اس لیے وہ قیدیوں کو گروگرام کے سیول ہاسپٹل سے رجوع کرتاہے۔بھونڈ سی جیل کے تمام قیدیوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں جانکاری کے ساتھ گوئل نے انہیں دی جارہی سہولتوں اور جیل انتظامیہ کے ساتھ ان کے رویہ کے بارے میں بھی جانکاری حاصل کی۔
انہوں نے جیل کے باورچی خانہ کا بھی معائنہ اور قیدیوں کو فراہم کی جارہی غذا کے بارے میں اظہار اطمینان کیا۔ گوئل نے کہاکہ بھونڈسی جیل میں صرف 2G جامرس ہیں اس لیے موبائیل فونس پر 5g نٹ ورکس کارکرد ہیں۔ اس کافائدہ اٹھاکر کئی قیدی جو جیل میں رکھے گئے ہیں‘بتایا جاتاہے کہ اندر موبائیل فونس استعمال کررہے ہیں۔
ایک عہدیدارکے بموجب جیل میں دسمبر 2024 تک جملہ 2898 قیدی رکھے گئے تھے جبکہ اس کی منظورہ گنجائش 2412 ہے۔ ان قیدیوں میں 2269 مرد زیر دریافت قیدی تھی۔ 80 خاتون زیر دریافت قیدی‘532 مرد خاطی اور 17 خاتون خاطی شامل ہیں۔ گوئل نے سہانہ علاقہ کے موضع منڈا وا میں واقع اولڈ ایج ہوم کا بھی دورہ کیا اور وہاں فراہم کی جانے والی خدمات اور سہولتوں کا جائزہ لیا۔