خاتون ریزرویشن: ’انتخاب سے پہلے ہی کیوں جاگتی ہے بی جے پی‘، کانگریس کا مودی حکومت پر حملہ

[]

خاتون کانگریس چیف نیٹا ڈیسوزا کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی کو اقتدار میں آئے ساڑھے نو سال ہو گئے ہیں اور وہ ابھی تک یہ یقینی کرنے کی سمت میں ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھی ہے کہ بل پاس ہو جائے۔‘‘

پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
user

پارلیمنٹ کے پانچ رکنی خصوصی اجلاس سے پہلے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب خواتین کو آئین میں ترمیم کے ذریعہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مناسب نمائندگی ملے گی۔ اس بیان کے بعد ملک بھر میں خاتون ریزرویشن بل پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ اس تبصرہ کو اپوزیشن نے خاتون ووٹرس کو لبھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

بل، جو خواتین کے لیے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں 33 فیصد سیٹیں محفوظ کرنے کا التزام کرتا ہے، 2010 میں راجیہ سبھا کے ذریعہ پاس کیا گیا تھا، لیکن لوک سبھا کے ذریعہ اسے منظوری نہیں دیے جانے کے بعد یہ رد ہو گیا۔ نائب صدر کے تبصرہ سے اب قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں کہ خاتون ریزرویشن بل کو 22-18 ستمبر کو ہونے والے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران پیش کیا جا سکتا ہے، جس کا ایجنڈا ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔

کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس پر سونیا گاندھی جی نے کئی بار (حکومت کو) خط لکھا تھا اور یقین دلایا تھا کہ کانگریس پارٹی خاتون ریزرویشن بل کی حمایت کرے گی۔ شروع سے ہی وہ (سونیا گاندھی) چاہتی تھیں کہ یہ بل (پارلیمنٹ میں) لایا جائے۔ لیکن وہ (بی جے پی) اسے کیوں نہیں لائے؟ بی جے پی اور (وزیر اعظم) مودی کی بے چینی دیکھیے، ان کی کمزوری سامنے آ رہی ہے۔ کبھی کبھی وہ کمیٹی کی تشکیل کر رہے ہیں، ایجنڈے کا انکشاف نہ کرتے ہوئے خصوصی اجلاس بلا رہے ہیں، یا انڈیا و بھارت کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔‘‘

شیلجا، جو انتخابی ریاست چھتیس گڑھ کی انچارج بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’’جب پانچ ریاستوں میں انتخابات قریب آ رہے ہیں، تب آپ نے (مرکزی حکومت) ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 200 روپے کم کرنے کے بارے میں سوچا۔ یہ واضح ہے کہ وہ (انتخاب کے لیے) ایشو گڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

دوسری طرف خاتون کانگریس چیف نیٹا ڈیسوزا نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس ہمیشہ خواتین کی سیاست میں خود مختاری کے لیے کھڑی رہی ہے۔ ملک میں کانگریس ہی ہے جس نے مقمای بلدیوں میں پہلے 33 فیصد اور پھر 50 فیصد ریزرویشن یقینی کر کے خواتین کی سیاسی طاقت کو بڑھایا ہے۔‘‘ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ہم سبھی جانتے ہیں کہ کانگریس نے بل پیش کیا تھا، ہم نے اسے راجیہ سبھا میں منظوری دے دی تھی، لیکن لوک سبھا میں ہمارے پاس تعداد نہیں تھی۔‘‘

ڈیسوزا کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی کو اقتدار میں آئے ساڑھے نو سال ہو گئے ہیں اور وہ ابھی تک یہ یقینی بنانے کی سمت میں ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھی ہے کہ بل پاس ہو جائے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ صرف خاتون ووٹرس کو لبھانے کی کوشش ہے… گزشتہ ساڑھے نو سال میں حکومت نے جس طرح کی کارکردگی پیش کی ہے، اس سے ایک خاتون کے لیے گھر سنبھالنا واقعی مشکل ہو گیا ہے۔ حکومت ناکام ہو گئی ہے اور وہ خواتین کو لبھانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ ڈیسوزا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہم نے گزشتہ ساڑھے نو سالوں میں خواتین سے جڑے ہر ایشو پر حکومت کی بے حسی دیکھی ہے، یہاں تک کہ خواتین کے خلاف جرم کی بڑھتی شرح بھی دیکھی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ خواتین کے لیے 33 فیصد سیٹیں ریزرو کرنے کا بل پہلی بار 1996 میں ایچ ڈی دیوگوڑا کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا۔ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے 2008 میں اس قانون کو پھر سے پیش کیا، جسے آفیشیل طور پر آئینی (108ویں ترمیم) بل کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ یہ قانون 2010 میں راجیہ سبھا کے ذریعہ پاس کیا گیا تھا، لیکن یہ لوک سبھا میں پاس نہیں ہو سکا اور 2014 میں یہ ختم ہو گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *