حیدرآباد: لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیئرمین مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے 5 شوال کو یوم وصال حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحہ کے موقع پر تنظیم کے صدر دفتر، بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر منعقدہ فکری نشست سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے رشد و ہدایت کے لیے اپنے محبوب بندوں کو مبعوث فرمایا، جنہوں نے اپنی تعلیمات سے قلوب کو منور کیا۔ انہی میں ایک عظیم المرتبت ہستی، سلطان العارفین، زبدۃ السالکین، مرشد سلطان الہند حضرت خواجہ عثمان ہارونی چشتی قدس سرہ ہیں۔
حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحہ کا تعارف
حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحہ 536 ہجری میں قصبہ ہارون، خراسان میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی کرم اللہ وجہہ تک پہنچتا ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور بعد ازاں نیشاپور میں جاکر جید علماء سے علومِ شریعت و طریقت حاصل کیے۔
بیعت اور روحانی سفر
تحصیل علم کے بعد آپ حضرت خواجہ محمد شریف زندنی رحہ کے دست مبارک پر سلسلہ چشتیہ میں بیعت ہوئے اور خلافت سے سرفراز کیے گئے۔ آپ نے حضرت خواجہ مودود چشتی رحہ سے بھی فیض حاصل کیا۔
عبادت و ریاضت میں سخت مجاہدہ
حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحہ اپنی عبادات میں سخت مجاہدہ کرتے تھے۔ وہ روزانہ پورے قرآن پاک کی تلاوت فرماتے اور ستر سال تک کبھی پیٹ بھر کر کھانے یا پانی پینے کا عمل نہیں کیا۔
سلطان التمش سے ملاقات اور تاریخی واقعہ
ایک بار آپ دہلی تشریف لائے اور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحہ کے ساتھ قیام فرمایا۔ اس دوران سلطان التمش نے آپ سے دعا کی درخواست کی، جس پر آپ نے دعا فرمائی اور خواجہ غریب نواز کو سلطان التمش کے لیے کتاب مرتب کرنے کا حکم دیا۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارتیں
آپ کی نماز کے بعد غیب سے آواز آتی تھی:
“ہم نے تمہاری نماز پسند کی، مانگو کیا مانگتے ہو؟”
آپ عرض کرتے:
“الٰہی! میں تجھے چاہتا ہوں۔”
اللہ تعالیٰ فرماتے:
“عثمان! میں نے جمال لا زوال تمہارے نصیب کیا، کچھ اور مانگو؟”
آپ عرض کرتے:
“الٰہی! امت مصطفیٰ ﷺ کے گناہگاروں کی بخشش فرما!”
اللہ تعالیٰ فرماتے:
“تمہاری دعا سے 30 ہزار گناہگار بخشے گئے۔”
حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحہ کا علمی و روحانی مقام
آپ علوم شریعت، طریقت، تصوف اور معرفت میں بے مثال تھے۔ مشائخ چشت کی تاریخ میں لکھا ہے:
“در علم شریعت و طریقت و حقیقت اعلم بود” (یعنی آپ شریعت، طریقت اور حقیقت کے علوم میں سب سے زیادہ ماہر تھے)
اختتامیہ
فکری نشست میں علماء و مشائخ نے حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحہ کی تعلیمات پر روشنی ڈالی اور ان کے روحانی مقام کو اجاگر کیا۔