
نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے آج وقف بل کے خلاف علامتی احتجاج کیا اور مہاتماگاندھی کی مثال دی۔ وقف ترمیمی بل پر لوک سبھا میں مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اویسی نے مہاتماگاندھی کی مثال دی جب وہ جنوبی افریقہ میں تھے۔
انہوں نے کہاکہ اگر آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو دیکھیں گے کہ انہوں (مہاتماگاندھی) نے جنوبی افریقہ کے قوانین کے بارے میں کیاکہاتھا۔ انہوں نے کہاتھا ”میرا ضمیر اسے قبول نہیں کرتا“ اور انہوں نے اسے پھاڑ دیاتھا۔ گاندھی جی کی طرح میں بھی اس قانون کو پھاڑ رہاہوں۔ یہ غیر دستوری ہے۔
بی جے پی مندروں اور مسجدوں کے نام پر اس ملک میں پھوٹ ڈالنا چاہتی ہے۔ میں اس کی مذمت کرتاہوں اور آپ سے درخواست کرتاہوں کہ 10 ترمیمات منظور کریں۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ بل مسلمانوں کو اپنے حقوق سے محروم کردے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے عقیدہ اور عبادت پر حملہ ہے۔
اویسی نے دستور کی دفعہ 14 کاحوالہ دیا جو قانون کے تحت مساوی تحفظ کی ضمانت دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وقف جائیداد پر مسلمان شخص کو پابندیوں کا سامنا کرنے پڑے گا جبکہ ناجائز قبضہ کرنے والا راتوں رات مالک بن جائے گا۔ اس معاملہ میں ایک غیر مسلم فیصلہ کرے گا۔ یہ دفعہ 14 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اس بل کے پس پردہ منطق پر بھی سوال اٹھایا اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے تیقنات کی یاد دہانی کرائی۔ امیت شاہ نے کہاتھا کہ بورڈ اور کونسل مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ اویسی نے کہاکہ اگر ہ سچ ہے تو پھر یہ قانون لانے کی ضرورت تھی۔ آپ نے ایک غیرقانونی ادارہ بنا دیاہے۔