کیا میٹا کا 'تھریڈز' ٹوئٹر کو مات دے سکتا ہے؟

[]

میٹا کا نیا پلیٹ فارم ‘تھریڈز’ ٹوئٹر ہی کی طرح کا ایک پلیٹ فارم ہے، جس کے لانچ کے چند گھنٹوں کے اندر ہی دس ملین لوگوں نے سائن اپ کیا۔ ایلون مسک نے اسے ‘کاپی پیسٹ’ بتا کر اس کا مذاق اڑایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویرآئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویرآئی اے این ایس

user

Dw

فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ‘تھریڈز’ کے نام سے اپنا نیا پلیٹ فارم لانچ کر دیا ہے۔ یہ نئی ایپ ٹوئٹر کی طرز پر ہی ڈیزائن کی گئی ہے اور اس کی براہ راست حریف بھی مانی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس سے دو ارب پتیوں، مارک زکربرگ اور ایلون مسک کے درمیان مقابلہ مزید بڑھ جائے گا۔

ٹوئٹر ہی کی طرح ‘تھریڈز’ پر بھی صارف ٹیکسٹ یعنی تحریری پیغامات کے ساتھ ہی لنکس پوسٹ کر سکتے ہیں اور دوسروں کے پیغامات کا جواب دینے کے ساتھ ہی کسی بھی پوسٹ کو شیئر بھی کیا جا سکتا ہے۔

تھریڈز کے لانچ کے محض سات گھنٹوں کے اندر ایک کروڑ لوگوں نے سائن اپ کیا۔ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اس سے پہلے اپنی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ”تھریڈز کے لانچ کے پہلے دو گھنٹوں کے اندر دو ملین سے زیادہ لوگوں نے سائن اپ کر لیا ہے۔”

ٹوئٹر بمقابلہ تھریڈز

تھریڈز کو ایلون مسک کی ملکیت والے ٹوئٹر کے لیے اب تک کا سب سے بڑا چیلنج مانا جا رہا ہے۔ ویسے اس سے پہلے بھی سوشل میڈیا کے ممکنہ حریفوں کا ایک سلسلہ سامنے آتا رہا ہے، تاہم جود کوئی بھی اب تک ٹوئٹر کے قریب بھی نہیں پہنچ سکا۔

اس بارے میں رائے بھی کافی منقسم ہے کہ آیا تھریڈز ٹوئٹر کو پیچھے چھوڑ سکے گا یا نہیں۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ چونکہ تھریڈز انسٹاگرام کے ساتھ لنک ہے اس لیے وہ اسے تیار شدہ صارف کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور اس سے اس کو کافی فائدہ پہنچے گا۔ تاہم دوسرے حلقے کا یہ موقف ہے کہ چونکہ ٹوئٹر خبروں پر مبنی نقطہ نظر سے ایک منفرد پلیٹ فارم ہے جبکہ انسٹاگرام ایک بصری پلیٹ فارم ہے اس لیے صورت حال کو تبدیل کرنا اتنا آسان نہیں ہو گا۔

مارک ذکر برگ کا ٹویٹر کو پیچھے چھوڑنے کا دعوی

میٹا کو ٹوئٹر سے مقابلے کے لیے اپنے انسٹاگرام صارفین میں سے صرف ایک چوتھائی کی ہی ضرورت ہے اور اگر ایسا ہو جائے تو تھریڈز کے صارفین کی تعداد ٹوئٹر سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ مارک ذکر برگ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا تھریڈز ٹوئٹر سے بھی بڑا ہو سکتا ہے، تو ان کا کہنا تھا، ”ابھی اس میں کچھ وقت لگے گا، تاہم میرے خیال سے بات چیت کے لیے ایک ایسی عوامی ایپ ہونی چاہیے، جس پر ایک ارب سے زیادہ لوگ ہوں۔ ٹوئٹر کو ایسا کرنے کا موقع ملا، لیکن وہ کر نہ پائے۔ امید ہے کہ ہم کر پائیں گے۔”

اس سے قبل انہوں نے تھریڈز کو ”گفتگو کے لیے ایک کھلی اور دوستانہ عوامی جگہ” کے طور پر متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ خیال یہ ہے کہ ”انسٹاگرام کے بہترین حصے کو لے کر ایک نیا تجربہ پیش کیا جائے۔”

مارک ذکر برگ کا کہنا تھا، ”ہمارا نقطہ نظر انسٹاگرام کے بہترین حصوں کو لے کر متن، خیالات، اور آپ کے ذہن میں موجود باتوں پر مبنی بحث کے لیے ایک نیا تجربہ پیش کرنا ہے۔ میرے خیال سے دنیا کو اس قسم کی دوستانہ برادری کی ضرورت ہے اور میں آپ سب کا شکر گزار ہوں، جو پہلے ہی دن سے تھریڈز کا حصہ بنے۔ تھریڈز اب ایپ اسٹور میں بھی دستیاب ہے۔”

ایلون مسک کا پہلا رد عمل

ذکربرگ کی نئی پیشکش کے لانچ کے جواب میں ایلون مسک نے اپنے پہلے رد عمل میں ‘تھریڈز’ کو ٹوئٹر کی نقل قرار دیا۔ مسک نے اپنی ایک ٹویٹ میں ہنستے ہوئے چہرے کا ایموٹیکون پوسٹ کیا اور کہا کہ ”تھریڈز ‘کی ورڈز’ کے استعمال سے صرف کاپی اور پیسٹ کے فیچر کے لیے تیار کیا گیا ہے۔” کہا جا رہا ہے کہ میٹا کی نئی ایپ مسک اور ذکربرگ کے درمیان تازہ رسہ کشی کا ایک نیا باب ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *