صدر ڈونالڈ ٹرمپ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے کوشاں ہیں لیکن اب تک انہیں کامیابی نہیں ملی۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یوکرین کے صدر وولادیمیر زیلنسکی کو سرزنش کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی کو یوکرین کے ساتھ معدنی معاہدے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی کو دیکھ کر مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ نایاب معدنیات کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر وہ ایسا کچھ کرتا ہے تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا، اس سے اس کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ “ان اقدامات کی وجہ سے یوکرین نیٹو گروپ کا حصہ نہیں بننے جا رہا ہے۔ اگر زیلنسکی یہ سوچتے ہیں کہ وہ معدنی معاہدے پر دوبارہ بات چیت کرکے اس سے نکل جائیں گے، تو ایسا بالکل نہیں ہونے والا ہے۔”
اسی دوران صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے زیلنسکی کو دھمکی دینے سے پہلے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو بھی خبردار کیا تھا۔ ٹرمپ نے روسی صدر پر یوکرین کے ساتھ جنگ امن معاہدے میں مسائل پیدا کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ صدر پوتن سے بہت ناراض ہیں۔
روس کی جانب سے امن معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کے حوالے سے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر روس جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو امریکا روسی تیل پر 25 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کر دے گا۔روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرائنی صدر وولادیمیر زیلنسکی کی قیادت کی ساکھ پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو برہم کرتے ہوئے کہا، ’’روسی صدر کے تبصرے درست سمت میں نہیں جا رہے تھے۔‘‘
ٹرمپ نے 30 مارچ کی صبح این بی سی نیوز کے ساتھ فون پر بات کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر میں اور روس یوکرین میں جنگ روکنے کے لیے کسی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دے پاتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ روس کی غلطی ہے اور اگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ روس کی غلطی تھی تو میں روس سے آنے والے تمام تیل پر 25 سے 50 فیصد سیکنڈری ٹیرف لگانے جا رہا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر کسی وجہ سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو میں ایک ماہ کے اندر اس منصوبے پر عمل درآمد کروں گا‘‘۔