’کانگریس پارٹی سب کی ہے‘، عمران پرتاپ گڑھی نے حریف پارٹیوں کے ساتھ ساتھ میڈیا پر بھی لگایا کھیل کھیلنے کا الزام

عمران نے کہا کہ میں پارٹی کا ایک نوجوان چہرہ ہوں۔ میں نئے نظریات کی بات کرتا ہوں، تو پھر مجھے ’مسلم چہرہ‘ والے فریم میں کیوں قید کیا جاتا ہے؟ یہ کھیل میڈیا بھی کھیلتی ہے اور حریف پارٹیاں بھی۔

<div class="paragraphs"><p>عمران پرتاپ گڑھی / ویڈیو گریب </p></div><div class="paragraphs"><p>عمران پرتاپ گڑھی / ویڈیو گریب </p></div>

عمران پرتاپ گڑھی / ویڈیو گریب

user

’’مجھے صرف مسلم چہرہ کیوں مانا جاتا ہے؟ میں پارٹی کا ایک نوجوان چہرہ ہوں، نوجوان لیڈر ہوں۔ نئے نظریات کی بات کرتا ہوں، تو پھر مجھے کسی فریم میں کیوں قید کیا جاتا ہے؟‘‘ یہ سوال کانگریس رکن پارلیمنٹ اور مشہور و معروف شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے ایک میڈیا ادارہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اٹھایا۔ سوال سامنے رکھنے کے ساتھ ہی انھوں نے اس کا جواب بھی پیش کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ کھیل میڈیا بھی کھیلتی ہے اور حریف پارٹیاں بھی کھیلتی ہیں۔‘‘

عمران پرتاپ گڑھی نے کانگریس کے نظریات اور اس کے اصولوں کو اہمیت دیتے ہوئے کہا کہ کسی طرح کا ٹھپّا لگانا مناسب نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی تو سب کی پارٹی ہے۔ عمران کہتے ہیں کہ ’’آپ راہل گاندھی کا کوئی ایک بیان اٹھا کر دکھا دیجیے۔ مہاتما گاندھی سے شروع کیجیے، پنڈت نہرو سے ہوتے ہوئے سردار ولبھ بھائی پٹیل سے ہوتے ہوئے مولانا آزاد اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری مدت کار تک آپ بتا دیجیے جب کسی نے کہا ہو کہ کانگریس کسی خاص مذہب کی پارٹی ہے۔ کانگریس پارٹی تو سب کے لیے ہے۔‘‘

دراصل عمران پرتاپ گڑھی آج ’ٹی وی 9 نیٹورک‘ کے گلوبل سمٹ ’وہاٹ انڈیا تھنک ٹوڈے 2025‘ کے تیسرے سیزن میں اپنی بات رکھ رہے تھے۔ انھوں نے اس پلیٹ فارم واضح لفظوں میں کہا کہ کانگریس پارٹی سب کے لیے کام کرتی ہے، یہ کسی خاص مذہب یا طبقہ کی پارٹی نہیں ہے۔ ساتھ ہی وہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جو الزامات عائد کر سیاسی فائدے بی جے پی اٹھانا چاہتی ہے، اس کھیل میں میڈیا کیوں پھنستا ہے؟ میڈیا کو واضح انداز اختیار کرنا چاہیے، میڈیا کو تو کھل کر بتانا چاہیے کہ یہ بی جے پی کا پروپیگنڈہ ہے۔

جب عمران پرتاپ گڑھی سے یہ سوال کیا گیا کہ انھیں شاہین باغ تحریک میں پارٹی کی طرف سے آگے کیا گیا تھا، تو وہ کہتے ہیں کہ ’’کانگریس پارٹی نے کب نجھے شاہین باغ میں آگے کیا تھا۔ پارٹی یہ نہیں کرتی، میڈیا اس طرح کی چیزیں تلاش کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے اس بات پر بھی حیرانی ظاہر کی کہ ان سے یہ سوال نہیں ہوتا کہ گزشتہ 3 سالوں میں راجیہ سبھا میں کون کون سے ایشوز پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھ سے بات ہوگی کہ عمران پرتاپ گڑھی، آپ تو مسلم چہرہ ہیں، اور آپ تو شاہین باغ میں کھڑے تھے۔‘‘

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کمبھ کے تعلق سے بھی اپنے نظریات سبھی کے سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ میں الٰہ آباد یونیورسٹی کا پڑھا ہوں اور میں نے سنگم کے کنارے پرورش پائی ہے۔ مجھ سے زیادہ کمبھ شاید کسی نے دیکھے ہوں۔ میں الٰہ آباد کی مٹی کا ہوں۔ میں نے تو کمبھ کو بستے ہوئے دیکھا ہے۔ آج اس پر سیاست ہو رہی ہے۔ عمران پرتاپ گڑھی کہتے ہیں کہ ’’پہلے جب بھی کمبھ میلہ لگتا تھا تو کیا ہندو، کیا مسلم، اور کیا عیسائی… الٰہ آباد میں رہنے والا ہر شخص اسے اپنا میلہ سمجھتا رہا۔ اس مربتہ بھی تمام نفرتیں اس وقت ہار گئیں جب بدانتظامی پیدا ہوئی۔ جب لوگ پریشان تھے تو سبھی نے اپنے دل کھول دیے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ قصداً بنایا گیا ماحول ہے، کیونکہ یہ بی جے پی کو فائدہ پہنچاتا ہے، یہ (ان کی) حکومتوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *