دیویندر یادو کے مطابق بجلی کمپنیاں بغیر کسی مقابلے کے اونچی قیمتوں پر بجلی خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس سے دہلی کی انرجی مارکیٹ پر ان کی اجارہ داری قائم ہو سکتی ہے۔


دیویندر یادو / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے راجدھانی دہلی میں بجلی کی تخفیف اور صارفین پر بڑھتے مالی بوجھ کے پیش نظر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرمی کا موسم شروع ہوتے ہی بجلی کا بحران بھی گہرا ہونے لگا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان سب مسائل کے درمیان ہی دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آر سی) کے نئے چیئرمین کی تقرری کے بعد بجلی کمپنیاں بغیر ٹینڈر کے مہنگی بجلی خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں جس سے صارفین پر اضافی بوجھ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
دیویندر یادو کے مطابق ڈی ای آر سی کے سامنے ایک عرضی زیر التوا ہے، جس میں مئی 2025 سے جولائی 2025 کے درمیان 400 میگاواٹ تک کی بجلی کی براہ راست خریداری کی اجازت مانگی گئی ہے۔ یہ خریداری بغیر کسی ٹینڈر عمل کے رات 12 بجے سے 2 بجے اور رات 8 بجے سے 12 بجے تک کے درمیان کی جانی ہے، جو ایک بڑی بدعنوانی کی طرف اشارہ کرتی ہے جس کی تاریں بہت دور تک جڑی ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ دہلی میں بجلی کی تخفیف کا مسئلہ مسلسل سنگین ہوتا جا رہا ہے اور عوام اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ دیویندر یادو نے الزام عائد کیا کہ ریکھا گپتا کی حکومت نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے لیے کنسلٹنٹ کی تقرری کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اب ریکھا گپتا کی حکومت بجلی کے بلوں میں اضافے کی سازش کر کے صارفین کو دوہرے جھٹکے دینے کی تیاری کر رہی ہے۔
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنیاں بغیر کسی مقابلے کے اونچی قیمتوں پر بجلی خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس سے دہلی کی انرجی مارکیٹ پر ان کی اجارہ داری قائم ہو سکتی ہے۔ اس کا براہ راست اثر صارفین کی جیبوں پر پڑے گا اور بجلی مہنگی ہو جائے گی۔ ظاہر ہے کسی بھی خریداری میں اگر مسابقت زیادہ ہوتی ہے تو پروڈکٹ کے کم قیمت پر ملنے کی امید ہوتی ہے۔
دیویندر یادو نے کیجریوال کی گزشتہ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیجریوال حکومت نے سالوں تک نئے ٹیرف آرڈر جاری نہیں کیے، جس کی وجہ سے بجلی کمپنیاں اب صارفین پر بوجھ ڈال کر کرنے اپنے پرانے نقصانات کی تلافی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے آنے والے وقتوں میں بجلی کے بلوں میں کافی اضافہ دیکھنے کو مل جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ حکومت کی سبسڈی پالیسی امتیاز پر مبنی تھی، کیونکہ اس میں کچھ صارفین کو راحت دی گئی، جب کہ بقیہ لوگوں سے اضافی فیس وصول کی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بہت سی صنعتیں بند ہو گئیں اور دہلی کے لوگ مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہو گئے۔
دیویندر یادو نے عوام سے بیدار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے ریکھا گپتا حکومت کو بجلی کے شعبہ میں شفافیت لانے کے لیے منتخب کیا تھا، لیکن اب بھی بجلی کمپنیاں من مانی طور پر مہنگی بجلی خرید کر بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہیں۔ اگر وقت رہتے اس پر روک نہیں لگائی گئی تو یہ صورتحال دہلی میں توانائی کا سنگنی بحران پیدا کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس معمالے پر چوکنا رہیں اور بے قاعدگیوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔