رمضان المبارک کی چاند رات اور ہماری بے توجہی

 

یہ رات اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگنے، مغفرت طلب کرنے اور نوافل پڑھنے کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ اس رات میں مانگی جانے والی دعاؤں کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے، کیونکہ رمضان کی آخری گھڑیاں بھی بابرکت ہوتی ہیں۔جو لوگ ابھی تک زکوٰۃ یا فطرہ نہ نہیں دے سکے، وہ آخری رات میں اس فرض کو ادا کر سکتے ہیں تاکہ ضرورت مندوں تک مدد پہنچے۔یہ رات رمضان کی جدائی کا احساس دلاتی ہے، اس لیے لوگ دعا کرتے ہیں کہ اللہ انہیں اگلے سال بھی رمضان نصیب کرے۔یہ رات ہمیں موقع دیتی ہے کہ ہم اپنی عبادات کا جائزہ لیں، اللہ کا شکر ادا کریں اور عید کی حقیقی خوشیوں میں دوسروں کو بھی شریک کریں۔چاند رات پر شاپنگ کے دوران جو بیہودگی دیکھنے کو ملتی ہے، یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے۔ یہ رات جو کہ رمضان کا اختتام اور عید کی تیاریوں کا وقت ہوتا ہے، اکثر بازاروں میں غیر سنجیدہ رویوں، بے حیائی اور بے مقصد ہجوم کی نظر ہو جاتی ہے۔چاند رات پر بازاروں میں بے پناہ بھیڑ ہوتی ہے، جس سے خریداری کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بازاروں میں اتنا رش ہوتا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو دھکے دیتے ہیں، شور شرابہ ہوتا ہے، اور اکثر جھگڑے بھی ہو جاتے ہیں۔چاند رات کو بازاروں کے قریب شدید ٹریفک جام ہوتا ہے، جس سے وقت اور توانائی دونوں ضائع ہوتے ہیں۔ چاند رات کی جذباتی کیفیت میں لوگ اکثر غیر ضروری اشیاء خرید لیتے ہیں جو بعد میں غیر مفید ثابت ہوتی ہیں۔بعض مقامات پر ہجوم کے سبب خواتین کوہراسانی اور تلخ تجربات کا سامنا کرنا بھی پڑتا ہے۔ رمضان کی آخری رات ایک انتہائی مقدس اور روحانی طور پر بابرکت رات ہوتی ہے۔ اس رات میں خوشی اور اداسی کا ایک امتزاج ہوتا ہے۔خوشی اس بات کی کہ عید قریب ہے اور اداسی اس بات کی کہ رحمتوں اور مغفرتوں سے بھرپور مہینہ رخصت ہو رہا ہے۔اگر عبادت، شکرگزاری اور سادگی میں یہ رات گزاری جائے تو نہ صرف ہماری آخرت سنور سکتی ہے بلکہ عید بھی حقیقی خوشیوں کے ساتھ منائی جا سکتی ہے۔

 

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *