
نئی دہلی: جمعتہ الوداع اور عید کی آمد سے قبل میرٹھ پولیس نے سڑکوں پر نماز ادا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کر دیا۔کلارین کی رپورٹ کے مطابق میرٹھ کے ایس پی آیوش وکرم سنگھ نے جمعرات کے روز کہا کہ اگر کوئی شخص سڑک پر نماز ادا کرتا پایا گیا تو اُس کے خلاف مقدمہ درج ہوگا، گرفتاری بھی ممکن ہے اور پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کی منسوخی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
ویڈیو بیان میں سنگھ نے ائمہ کرام اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ رمضان کے آخری جمعہ (28 مارچ) اور عید (یکم اپریل متوقع) کے دوران نمازوں کو صرف مساجد اور عیدگاہ تک محدود رکھیں۔انہوں نے واضح طور پر کہا”کسی بھی صورت میں سڑک پر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس حوالے سے سخت ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔“گزشتہ برس 200 افراد پر سڑک پر نماز ادا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جن میں سے 80 کی شناخت ہو چکی ہے اور ان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔پولیس نے 8 افراد کے پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے اور ان کے نام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈاکٹر وجے کمار سنگھ کو بھیج دیے گئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے”’اگر کسی کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہو جائے تو عام طور پر اس کا پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
عدالتی این او سی کے بغیر نیا پاسپورٹ یا لائسنس حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔“سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) وپن تادا نے تمام پولیس اسٹیشنوں کو ہدایت دی ہے کہ ان احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے اور کسی بھی مذہبی سرگرمی کو سڑکوں پر سرکاری اجازت کے بغیر منعقد نہ ہونے دیا جائے۔
ان احکامات پر شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ راشٹریہ لوک دل کے سربراہ اور نریندر مودی حکومت کے وزیر جینت چودھری نے ان اقدامات کو”’پولیس اسٹیٹ“ قرار دیتے ہوئے اسے معروف ناول 1984 سے تشبیہ دی۔چودھری نے ایک جملے کے تبصرے میں کہا”’پولیسنگ ٹوورڈز اورویلیئن’1984‘یعنی ”یہ اقدامات جارج اورویل کی ناول 1984 میں بیان کردہ سخت گیر طرز حکمرانی کی جانب بڑھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
“ناول’1984‘ میں جارج اورویل نے ایک مکمل آمرانہ حکومت کی تصویر کشی کی تھی جہاں سنسرشپ، آزادی پر پابندیاں اور حکومتی پروپگنڈہ اپنے عروج پر تھا۔”بگ برادر“کے ذریعے حکومت شہریوں پر سخت نگرانی رکھتی تھی اور ان کی سوچ تک کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی تھی۔