کیا لڑکی کے سینے کو چھونا زیادتی کی کوشش نہیں؟ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ پر لگائی روک

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ پر روک لگا دی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کسی لڑکی کے سینے کو چھونا اور اس کی شلوار کا ناڑا کھینچنا زیادتی کی کوشش کے برابر نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو غیر حساس قرار دیا ہے۔

 جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بینچ نے اس پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں شامل بعض تبصرے دیکھ کر مایوسی ہوئی۔ عدالت نے اس معاملے پر مرکز اور اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ فیصلہ لکھنے والے کی جانب سے حساسیت کی کمی ظاہر کرتا ہے۔ اس فیصلے کو فوراً سنایا بھی نہیں گیا بلکہ چار ماہ بعد محفوظ رکھتے ہوئے سنایا گیا۔

 سپریم کورٹ نے کہا کہ عموماً وہ کسی فیصلے پر اس مرحلے میں روک لگانے سے گریز کرتی ہے، لیکن اس کیس میں فیصلے کے پیراگراف 21، 24 اور 26 میں دیے گئے تبصرے قانونی اصولوں کے خلاف اور غیر انسانی نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں، اس لیے ان پر روک لگائی جاتی ہے۔

سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بھی سپریم کورٹ کی بینچ سے اتفاق کیا اور کہا کہ کچھ فیصلوں میں دیے گئے تبصروں پر روک لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جسٹس گوائی نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور فیصلے میں مکمل بے حسی دکھائی گئی ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب “وی دی ویمن آف انڈیا” نامی ایک تنظیم نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ اس کے علاوہ، متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بھی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جسے اس معاملے کے ساتھ شامل کر دیا گیا۔

الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس رام منوہر نارائن مشرا نے 17 مارچ کو یہ فیصلہ سنایا تھا۔ اس وقت وہ تعزیرات ہند کی دفعہ 376 کے تحت نچلی عدالت کی جانب سے ملزمان کو سمن بھیجنے کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست پر سماعت کر رہے تھے۔

ملزمان پون اور آکاش پر الزام ہے کہ انہوں نے متاثرہ کے سینے کو پکڑا اور آکاش نے اس کی شلوار کھینچنے کی کوشش میں اس کا ناڑا توڑ دیا۔ ملزمان نے اسے زبردستی پل کے نیچے کھینچنے کی کوشش کی لیکن گواہوں کی مداخلت کی وجہ سے وہ اسے چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

 ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ یہ واقعات اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے کافی نہیں ہیں کہ ملزمان کا ارادہ زیادتی کرنے کا تھا، کیونکہ انہوں نے زیادتی سے متعلق کوئی اور قدم نہیں اٹھایا۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے تبصرے پر سخت اعتراض کیا اور اسے غیر انسانی قرار دیا ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *