[]
قابل ذکر ہے کہ یوکرین سورج مکھی تیل، جو، مکئی اور گیہوں جیسی فصلوں کے دنیا کے سب سے بڑے فراہم کنندہ میں سے ایک ہے۔ جب فروری 2022 میں روس نے حملہ کیا تو اس کی بحریہ نے ملک کے بحر اسود بندرگاہوں کو رخنہ انداز کر دیا، جس سے 20 ملین ٹن اناج پھنس گیا جو برآمدگی کے لیے تھا۔ اس سے دنیا میں اناج کی قیمتیں بڑھ گئیں اور مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں کمی پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا، جو یوکرین سے کافی مقدار میں اناج درآمد کرتے تھے۔ جولائی 2022 میں روس اور یوکرین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، اس میں مال بردار جہازوں کو بحر اسود میں ایک گلیارے کے ساتھ چلنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس نے روسی بحریہ کو بحر اسود کے داخلی دروازے پر بوسفورس میں اسلحوں کے لیے جہازوں کی جانچ کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔ اقوام متحدہ کے خوردنی اشیاء و زراعتی تنظیم کے مطابق معاہدہ کے تحت یوکرین سے تقریباً 33 ملین ٹن اناج بھیجا گیا۔ نتیجہ کار دنیا میں اناج کی قیمتوں میں تقریباً 20 فیصد گراوٹ آئی۔ حالانکہ اقوام متحدہ کے فوڈ پرائس انڈیکس کے مطابق جب سے روس نے معاہدہ سے ہاتھ کھینچ لیا ہے، دنیا بھر میں اناج کی قیمتیں پھر سے بڑھ گئی ہیں۔