اس معاملے میں جج ورما نے کہا ہے کہ وہ آگ لگنے کے وقت دہلی میں موجود نہیں تھے۔ ان کے مطابق، جب ان کی بیٹی اور پرائیویٹ سیکریٹری نے فائر بریگیڈ کو اطلاع دی تو سبھی کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر دور رکھا گیا تھا اور بعد میں کسی نے بھی نقدی نہیں دیکھی۔
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے اس معاملے میں جج ورما کے گزشتہ 6 ماہ کے کال ریکارڈ اور ان کے گھر پر تعینات سیکورٹی گارڈز کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں، جبکہ بار ایسوسی ایشن اس معاملے میں جج ورما کو حراست میں لینے کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔