ضلع جج بوسبرگ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تنازعہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو ملک سے باہر نکالنے کے معاملوں پر تفصیلی رپورٹ دینے کا بھی وقت دیا ہے۔


امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے وینوزویلا کے لوگوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کو لے کر ٹرمپ انتظامیہ اور امریکی عدلیہ میں تکرار جاری ہے۔ وینوزویلا کے ایک گروپ کے اراکین کی ملک بدری کو عارضی طور سے روکنے کا حکم دینے والے امریکی جج نے بدھ کو کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اس حکم کی خلاف ورزی کرنے کے نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ حالانکہ جج نے اس کے پہلے ٹرمپ انتظامیہ کو ملک سے باہر نکالنے کے معاملوں پر تفصیلی رپورٹ دینے کا بھی وقت دیا ہے۔
واشنگٹن کے ضلع جج جیمس بوسبرگ نے ٹرمپ انتظامیہ کو راحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اگر چاہے تو رازداری کے اصول کا تجربہ کرنے کا راستہ منتخب کر سکتا ہے۔ اس سے وہ ملک بدری کے تعلق سے تفصیلی جانکاری دینے سے بچ سکتے ہیں۔ وہ یہاں سیدھے بتا سکتے ہیں کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے سوشل میڈیا پر کیے گئے پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جج نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ میرے حکم کی تعمیل کرنے سے قومی سلامتی کو کوئی بھی خطرہ ہوگا۔ دراصل مارکو روبیو نے اپنے پوسٹ میں کہا تھا کہ ایسے حکم سے امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
ضلع جج بوسبرگ اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تنازعہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ جج کے ذریعہ دیے گئے زبانی حکم کی ٹرمپ انتظامیہ نے خلاف ورزی کی تھی۔ اس کے بعد وہائٹ ہاؤس ترجمہ نے اس پر جانکاری دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو حکم دیا گیا تھا اس پر عمل کیا گیا ہے۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جج بوسبرگ کو بدمعاش اور انقلابی بتاتے ہوئے مواخذہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ صدر ٹرمپ کے اس مطالبہ کو امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے خارج کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وینوزویلا کے ایک گروپ کے اراکین کو 18ویں صدی کے ایک قانون کے تحت ملک سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جن لوگوں کو ملک بدر کیا جانا تھا ان میں سے کچھ لوگوں کا مقدمہ بوسبرگ کی عدالت میں چل رہا تھا۔ جب بوسبرگ کو اس کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے ان لوگوں کو حراست میں لینے کا حکم دے دیا۔ بوسبرگ کے اس حکم کے بعد ان لوگوں کو ملک بدر کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے پر سوال کھڑے ہو گئے۔ یہی نہیں بوسبرگ نے وینوزویلا کے باقی لوگوں کی ملک بدری پر بھی عارضی طور پر روک لگائے ہوئے حکم جاری کر دیا۔
جج کو جب بتایا گیا کہ کچھ لوگوں کو لے کر ہوائی جہاز اڑان بھر چکا ہے تو انہوں نے زبانی طور سے واپس بلانے کے لیے کہا۔ یہیں پر بات پھنس گئی۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ تحریری حکم پر عمل تو کیا گیا لیکن زبانی طور پر دیے گئے حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔