شمبھو-کھنوری بارڈر سے پولیس نے مظاہرین کسانوں کو ہٹایا، بسیروں پر چلا بلڈوزر، انٹرنیٹ بند، کانگریس حملہ آور

کانگریس کا کہنا ہے کہ اپنے جائز مطالبات کو لے کر کسان تحریک کر رہے ہیں، انھیں پولیس لگا کر مارا گیا، شمبھو بارڈر سے کسانوں کے اسٹیج تک اکھاڑ دیے گئے۔ یہ عآپ کی تاناشاہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
user

کسان لیڈران اور مرکزی حکومت کے درمیان بدھ (19 مارچ) کے روز ہوئی بات چیت سے بھی کوئی حل نہیں نکلا۔ حکومت کے نمائندہ وفد میں شامل مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان بھی موجود تھے۔ وزراء سے بات چیت کر کسان لیڈران واپس لوٹ رہے تھے، تبھی پنجاب پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا۔ ان کسان لیڈران میں سرون سنگھ پنڈھیر، ابھیمنیو کوہاڑ، جگجیت سنگھ ڈلیوال، سکھوندر کور، کاکا سنگھ کوٹڑا اور منجیت رائے سمیت کئی دیگر کسان لیڈران بھی شامل ہیں۔ اس واقعہ کی خبر ملنے کے بعد کسانوں کی ایک بڑی تعداد شمبھو اور کھنوری بارڈر پر پہنچنے لگی، لیکن پولیس نے کئی مہینوں سے بارڈر پر موجود مظاہرین کسانوں کو ہٹا دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کثیر پولیس فورس کی تعیناتی کے درمیان پنجاب پولیس نے شمبھو بارڈر پر کسانوں کے ذریعہ بنائے گئے عارضی بسیروں کو ہٹانے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا۔ کسان اپنے مطالبات کے لیے اسی جگہ دھرنے پر بیٹھے ہوئے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کم از کم 200 کسانوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے، اور مزید کسان حراست میں لیے جا سکتے ہیں۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ کسانوں نے تعاون کیا جس سے جگہ کو خالی کرنے میں کسی طرح کی دقت پیش نہیں آئی۔

اس کارروائی پر کانگریس نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ کانگریس نے پنجاب کی عآپ حکومت کو تاناشاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اقتدار کے نشے میں چور عآپ نے کسانوں کے خلاف ہی محاذ کھول دیا ہے۔ پورے پنجاب میں کسان لیڈران کو پکڑا اور گرفتار کیا جا رہا ہے۔ بھوک ہڑتال کر رہے کسان جگجیت سنگھ ڈلیوال کو بھی پنجاب پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ کسانوں پر ہر طرح سے مظالم کیے جا رہے ہیں۔‘‘ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ ’’اپنے جائز مطالبت کو لے کر کسان تحریک کر رہے ہیں، انھیں پولیس لگا کر مارا گیا۔ اتنا ہی نہیں، شمبھو بارڈر سے کسانوں کے اسٹیج تک اکھاڑ دیے گئے ہیں۔ یہ صاف طور پر عآپ کی تاناشاہی ہے۔‘‘ کسانوں کے خلاف ہوئی کارروائی پر افسوس ظاہرکرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ ’’کسانوں پر کی جا رہی یہ کارروائی سراسر غلط ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ وزیر اعلیٰ بھگونت مان کے اقتدار کے نشہ کو عوام ہی اتارے گی… اب وقت آ گیا ہے۔‘‘

بھگونت مان حکومت میں وزیر ہرپال سنگھ چیما کی اس کارروائی کے متعلق بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ عآپ حکومت اور پنجاب کے لوگ اس وتق کسانوں کے ساتھ کھڑے تھے جب انھوں نے سیاہ قوانین کے خلاف تحریک چلائی۔ ابھی جو مظاہرہ کسان کر رہے ہیں، اس کو ایک سال ہو گیا ہے۔ شمبھو اور کھنوری بارڈر بند ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ سمجھنا ہوگا کہ جب کاروباری تجارت کریں گے تبھی تو نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور وہ نشے سے دور رہیں گے۔ آج کی کارروائی اس لیے کی گئی ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب کے نوجوانوں کو روزگار ملے۔ ہم شمبھو اور کھنوری بارڈر کھولنا چاہتے ہیں۔

کسان کانگریس کے کارگزار صدر بجرنگ پونیا نے کسانوں کے خلاف پولیس کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ حکومت اگر کسانوں کی آواز سننے کے لیے واقعی سنجیدہ ہوتی، تو ان کے مسائل کا حل نکالتی۔ لیکن یہ ظالمانہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت بات چیت کے نام پر صرف نمائش کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مرکزی اور پنجاب حکومت کے ظالمانہ قدم کی مخالفت پورے ملک کو کرنی چاہیے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ کماری شیلجا نے بھی پنجاب پولیس کی کارروائی پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ’’پنجاب پولیس کے ذریعہ کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال اور سرون سنگھ پنڈھیر کی جبراً حراست قابل مذمت ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ پنجاب میں عآپ کی حکومت میں پرامن مظاہرہ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ عآپ حکومت کسانوں کی آواز دبا رہی ہے، لیکن ملک کسان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘

کانگریس رکن پارلیمنٹ اور مشہور خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ کسانوں کو حراست میں لیے جانے کو ناانصافی اور دھوکہ قرار دے رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج وزیر زراعت نے کسان لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی اور باہر آ کر میڈیا سے کہا کہ میٹنگ مثبت رہی۔ وہیں دوسری طرف کسان لیڈران کو پنجاب پولیس نے حراست میں لے لیا۔ یہ عآپ اور بی جے پی کی ملی بھگت سے ہوا ہے۔ یہ کسانوں کے ساتھ ناانصافی اور دھوکہ ہے۔ سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ آنند بھدوریا نے بھی کسانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جن مطالبات کو لے کر کسان گزشتہ ایک سال سے دھرنے پر بیٹھے ہیں، وہ ان کے ذاتی مطالبات نہیں ہیں۔ وہ اس ملک کے کسانوں کے مطالبات ہیں اور حکومت کو، دہلی کی حکومت کو ان کے مطالبات قبول کرنے چاہئیں۔‘‘

بہرحال، شمبھو بارڈر پر پولیس کی کارروائی کے تعلق سے پٹیالہ کے ایس ایس پی نانک سنگھ نے کہا کہ کسان طویل وقت سے شمبھو بارڈر پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے۔ آج ڈیوٹی مجسٹریٹ کی موجودگی میں پولیس نے انھیں مناسب تنبیہ دینے کے بعد علاقے کو خالی کرا دیا۔ کچھ لوگوں نے گھر جانے کی خواہش ظاہر کی، اس لیے انھیں بس میں بیٹھا کر گھر بھیج دیا گیا۔ نانک سنگھ نے مزید کہا کہ یہاں پر موجود ڈھانچے اور گاڑیوں کو ہٹایا جا رہا ہے۔ پوری سڑک صاف کر ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔ ہریانہ پولیس بھی اپنی کارروائی شروع کرے گی۔ جیسے ہی دوسری طرف سے راستہ کھلے گا، شاہراہ پر آمد و رفت پھر شروع ہو جائے گی۔ پولیس افسر نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کو کسی طرح کے طاقت کا استعمال نہیں کرنا پڑا، کیونکہ کوئی احتجاج نہیں ہوا۔ کسانوں نے اچھا تعاون کیا اور وہ خود ہی بسوں میں بیٹھ گئے۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *