[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز ایک درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے ذریعہ مرکز کو یہ ہدایت دینے کی گذارش کی گئی تھی کہ وہ ملک میں دھوکہ دہی کے ذریعہ تبدیلی مذہب کے واقعات کو روکنے اقدامات کرے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ عدالت کیوں اس معاملہ میں پڑے۔ عدالت کس طرح حکومت کو حکم جاری کرسکتی ہے۔
کرناٹک سے تعلق رکھنے والے مفاد عامہ کے درخواست گزار جیروم انٹو کے وکیل نے کہا کہ ہندوؤں اور نابالغوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور انہیں دھوکہ دیتے ہوئے مذہب تبدیل کرایا جارہا ہے۔
بنچ نے مفاد عامہ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی چیالینج درپیش ہو اور کسی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہوتو ہم اس معاملہ کو قبول کرسکتے ہیں۔
آخر یہ کس قسم کی پی آئی ایل ہے۔ بنچ نے کہا کہ پی آئی ایل ایسی درخواستیں داخل کرنے کیلئے ہر شخص کے ہاتھ میں اوزار بن گئی ہے۔ یہ بحث کرنے پر کہ ایسی شکایت کیلئے درخواست گزار کہاں جائیں، بنچ نے کہا کہ ہم مشورہ دینے کے حدود میں نہیں ہیں۔ یہ درخواست خارج کی جاتی ہے۔