ریاستی بجٹ اقلیتوں کے لئے سب سے زیادہ ترقی پسند : محمد علی شبیر

تلنگانہ حکومت کے مشیر برائے ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتیں محمد علی شبیر نے ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر خزانہ بھٹی وکرمارکا مالو کی جانب سے پیش کردہ 2025-26 کے لیے 3.04 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ کو تاریخی سنگ میل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ سماجی انصاف، بااختیاری اور ترقی کو یقینی بنانے میں اہم قدم ہے۔

 

محمد علی شبیر نے زور دیا کہ یہ بجٹ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے پسماندہ طبقات کی ترقی کے لیے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے، تاکہ درج فہرست ذاتوں (ایس سی)، درج فہرست قبائل (ایس ٹی)، پسماندہ طبقات (بی سی) اور اقلیتوں کو تلنگانہ کی ترقی میں ان کا جائز حصہ دیا جا سکے۔

 

محمد علی شبیر نے اس بجٹ کو اقلیتوں کے لئے سب سے ترقی پسند قرار دیا اور اقلیتی بہبود کے لیے 3,591 کروڑ روپے کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، روزگار اور کاروبار کے فروغ کو حکومت نے اقلیتوں کی ترقی کا محور بنایا ہے۔

 

انہوں نے ’ینگ انڈیا مائنارٹی ریسیڈنشل اسکولز‘ کو ریاست کے معروف تعلیمی منصوبوں میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا تاکہ اقلیتی طلبہ کو مساوی تعلیمی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم اقلیتوں کو غربت کے چکر سے باہر نکالنے کا بنیادی ذریعہ ہے اور حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مسلم، عیسائی، سکھ، جین اور دیگر اقلیتی طلبہ کو معیاری تعلیم دی جائے جو نجی تعلیمی اداروں کے مساوی ہو۔

 

انہوں نے حج یاترا کے لیے حکومت کی جانب سے امداد میں اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ تلنگانہ سے 2024 میں ریکارڈ 11,446 عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی، جو ریاست کی تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انہوں نے راجیو یووا وکاسم اسکیم کے تحت 840 کروڑ روپے کی منظوری کو بھی سراہا جس سے اقلیتی نوجوانوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم ہوں گے اور انہیں معاشی خود مختاری حاصل ہوگی۔

 

محمد علی شبیر نے ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ ریسیڈنشل اسکولز کے لیے 11,600 کروڑ روپے مختص کرنے کے فیصلے کو انقلابی قدم قرار دیا۔ ان اسکولوں میں طلبہ کو مفت اور معیاری تعلیم دی جائے گی، جس میں آئی آئی ٹی-جے ای ای اور نیٹ جیسے مسابقتی امتحانات پر خاص توجہ دی جائے گی تاکہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طلبہ قومی سطح پر مقابلے کے قابل بن سکیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی کے قیام کا فیصلہ بھی خوش آئند ہے، جو ہر سال 30,000 ملازمتیں پیدا کرے گی اور پسماندہ طبقے کے نوجوانوں کو جدید تعلیم کے مواقع فراہم کرے گی۔

 

راجیو یووا وکاسم اسکیم کے تحت 6,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کے تحت اہل نوجوانوں کو فی کس 4 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی تاکہ وہ روزگار کے متلاشی بننے کے بجائے کاروباری بن سکیں۔

 

محمد علی شبیر نے خواتین کی ترقی کے لیے حکومت کے اقدامات کی بھی ستائش کی، خاص طور پر اندرا مہلا شکتی مشن کے تحت خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو 21,632 کروڑ روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 2.25 لاکھ مائیکرو انٹرپرائزز قائم ہوچکے ہیں، جس سے خواتین کے لیے بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ صرف اعداد و شمار کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ بااختیاری، عزت نفس اور انصاف پر مبنی منصوبہ ہے۔

 

محمد علی شبیر نے مزید کہا کہ یہ بجٹ ایک وعدہ ہے کہ درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے خواب نظر انداز نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ حقیقی ترقی کا مظاہرہ کر رہا ہے جو نہ صرف انفراسٹرکچر اور صنعتوں پر مرکوز ہے بلکہ معاشرے کے کمزور طبقات کو ان کا حق دلانے پر بھی زور دے رہا ہے۔ انہوں نے اسے عوامی بجٹ، سماجی انصاف کا بجٹ اور حقیقی معنوں میں سب کو ساتھ لے کر چلنے والا قدم قرار دیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *