[]
لندن: گزشتہ 30 سالوں کے دوران دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر کینسر میں مبتلا افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم سائنسدان اس اضافے کے پیچھے وجوہات کو پوری طرح سمجھ نہیں پائے۔
ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ طبی جریدے بی ایم جے آنکولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 1990 اور 2019 کے درمیان 14 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں کیسز کی تعداد میں تقریباً 80 فیصد اضافہ ہوا، یعنی اس دوران کینسر کے کیسز کی تعداد 18 لاکھ 20 ہزار سے بڑھ کر 30 لاکھ 26 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کے کیسز میں اضافہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے ہے۔تاہم، اس سے قبل کی گئی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی تشخیص زیادہ عام ہو رہی ہے۔
حالیہ تحقیق پر کام کرنے والے محققین نے مطالعہ کیا کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کا پھیلاؤ ناقص خوراک، تمباکو نوشی اور الکحل کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
سانسدانوں کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پرکینسر کے بڑھتے ہوئے رجحان کی صحیح وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہوسکیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2019 میں 50 سال سے کم عمر کے 10 لاکھ سے زائد افراد کی موت کینسر سے ہوئی تھی، جو 1990 میں ریکارڈ کی گئی تعداد سے 28 فیصد زیادہ ہے۔
اس تحقیق میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی مہلک ترین اقسام کی بھی نشاندہی کی گئی مثال کے طور پر چھاتی کا کینسر، ونڈ پائپ کینسر، پھیپھڑوں، آنتوں اور پیٹ کا کینسر شامل ہیں۔تاہم 3 دہائیوں میں چھاتی کے کینسر کی سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے۔
البتہ ناسوفرینجیل کینسر اور پروسٹیٹ کینسر وہ اقسام ہیں جن میں تشخیص کی شرح میں سب سے زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا، جبکہ اس دوران جگر کے کینسر میں ایک سال کے دوران 2.9 فیصد کمی واقع ہوئی۔
’محققین نے 204 ممالک میں 29 مختلف قسم کے کینسرکی شرح کا تجزیہ کرتے ہوئے 2019 کے گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی کے اعداد و شمار کا استعمال کیا۔
تحقیق کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں کینسر کا تجحان زیادہ دیکھا گیا، مطالعے میں کہا گیا کہ ملک جتنا جتنا زیادہ ترقی کرے گا ان میں 50 سال سے کم عمر لوگوں میں کینسر کی تشخیص ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہے۔
اس سے یہ تجویز کیا جا سکتا ہے کہ جن ترقی یافتہ ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کا بہتر نظام موجود ہے وہاں کے لوگوں میں ابتدائی مرحلے میں کینسر کی تشخیص ہوسکتی ہے لیکن صرف چند ممالک ہی 50 سال سے کم عمر کے لوگوں میں کینسر کے لیے اسکریننگ کرتے ہیں۔
ناقص خوراک، تمباکو نوشی اور الکحل جیسے عوامل کے علاوہ جینیاتی عوامل، جسمانی سرگرمی کی کمی اور موٹاپا بھی 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کے بڑھتے ہوئے رجحان میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کے عالمی کیسز کی تعداد میں سال 2030 تک 31 فیصد اضافی اضافہ متوقع ہے، یعنی زیادہ تر 40 سے 49 سال کی عمر کے لوگ کینسر سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے تسلیم کیا کہ مختلف ممالک میں کینسر کے اعداد و شمار میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے، ترقی پذیر ممالک ممکنہ طور پر کینسر کے کیسز اور کینسر سے ہونے والی اموات کو کم رپورٹ کرتے ہیں۔
ماہرین نے (جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے) تجویز کیا کہ کینسر کے کیسز میں اضافے کے مقابلے میں کینسر سے ہونے والی اموات میں اضافہ نہ کی وجہ کینسر کے علاج کے طریقوں میں ہونے والی پیش رفت اور کینسر کی جلد تشخیص کو قرار دیا جا سکتا ہے۔
لندن یونیورسٹی کی ایک سائنسدان ڈوروتھی بینیٹ نے بتایا کہ 1990 سے 2019 تک دنیا کی آبادی میں تقریباً 46 فیصد اضافہ ہوا اور آبادی میں یہ اضافہ کینسر کے زیادہ کیسز کی ایک وجہ ہے۔
کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کے ڈاکٹرز ایشلے ہیملٹن اور ہیلن کولمین نے کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیچھے وجوہات جاننے کی اہمیت پر زور دیا ہے انہوں نے اسے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
مطالعہ کے ایڈیٹوریل لنک میں انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ابھی تک کینسر کے بڑھتے کیسز کے پیچھے کی وجوہات کے بارے میں مکمل معلومات نہیں مل سکیں تاہم انسان طرز زندگی میں تبدیلی شاید کینسر کی تشخیص میں کردار ادا کر رہے ہیں۔