وقف ترمیمی بل کے خلاف جنتر منتر پر پرسنل لا بورڈ کا زبردست دھرنا۔ اسداویسی اور دیگر اپوزیشن قائدین کی شرکت (ویڈیو)

نئی دہلی (پی ٹی آئی/ آئی اے این ایس) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آج یہاں وقف ترمیمی بل کے خلاف دھرنا دیا۔ کئی ارکان پارلیمنٹ نے حصہ لیا۔

صدر مجلس اسدالدین اویسی نے این ڈی اے میں شامل جماعتوں تلگودیشم پارٹی‘ جنتادل یو اور ایل جے پی (رام ولاس) کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اس قانون کی حمایت کی تو مسلمان انہیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گے۔ جنتر منتر پر مظاہرین سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی چاہتے ہیں کہ لوگ مندر۔ مسجد پر جھگڑتے رہیں۔ وقف املاک کا تحفظ اس بل کا مقصد نہیں ہے۔

یہ بل مسلمانوں سے ان کی مساجد‘ درگاہیں اور قبرستان چھین لینے کی کوشش ہے۔ ہم چندرابابو نائیڈو‘ چراغ پاسوان اور نتیش کمار کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر انہوں نے اس مرحلہ پر بل کی تائید کی تو مسلمان انہیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گے۔ اس غیردستوری بل کی تائید مت کیجئے۔ کانگریس قائد اور سابق وزیر اقلیتی امور سلمان خورشید نے دعویٰ کیا کہ یہ بل دستوری لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے اور لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔

شیعہ عالم مولانا کلب ِ جواد نے الزام عائد کیا کہ بل کا واحد مقصد وقف جائیدادیں ہتھیانا ہے۔ امیرجماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے جو بورڈ کے نائب صدر ہیں‘ کہا کہ وقف کے تحت مسلمانوں کو وہی حقوق حاصل ہیں جو دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو ان کے اداروں پر حاصل ہیں۔ مسلمانوں کو کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے؟۔ سماج وادی پارٹی قائد دھرمیندر یادو نے کہا کہ ہم وقف بل کے خلاف احتجاج کی تائید کررہے ہیں۔ یہ ہمارے مسلم بھائیوں کے خلاف ہے۔ حکومت کی نظر مسلمانوں کی زمینوں پر ہے۔

حکومت نے اپوزیشن کی تجاویز مسترد کرکے اپنی نیت ظاہر کردی۔ سماج وادی پارٹی رکن پارلیمنٹ حلقہ سنبھل ضیاء الرحمن برق نے کہا کہ ہم شروع سے ہی اس کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ سماج میں پھوٹ ڈالنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تفرقہ پسند سیاست ہے۔ کسی بھی مذہب یا برادری کو اس طرح نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔

مسلمانوں کو درکنار کرنے کی کوشش ہورہی ہے جو کامیاب ہونے والی نہیں۔ اکثریت کے بل بوتے پر اگر یہ بل تھوپنے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف زبردست احتجاج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس مسئلہ پر کُل جماعتی اجلاس طلب کرنا چاہئے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ باریکی سے جائزہ کے بعد بورڈ اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ مجوزہ بل وقف جائیدادیں ہتھیالینے کی راہ ہموار کرے گا جو مسلمانوں پر راست حملہ ہوگا۔

آئی اے این ایس کے بموجب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ(اے آئی ایم پی ایل بی) نے آج متنازعہ وقف ترمیمی بل 2024کے خلاف احتجاج کیا۔ کئی اپوزیشن قائدین نے اسے ”سیاہ بل“ قراردیا جس کا مقصد مسلم فرقہ سے ناحق اس کی جائیدادیں چھین لینا ہے جبکہ بی جے پی وقف بل پر اَڑی ہوئی ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس سے قومی مفادات کا تحفظ ہوگا۔ اس معاملہ میں سیاسی اور سماجی تفریق بڑھتی جارہی ہے۔ طویل ٹکراؤ کا میدان تیار ہوچکا ہے۔ وقف بل پر مسلم فرقہ کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

مجلسی قائد اسدالدین اویسی نے اس پر کڑا اعتراض جتایا۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کوہبہ کی ممانعت کی جارہی ہے۔ ایسے میں نجی جائیداد بچوں کو کیسے منتقل ہونے دی جائے گی؟ آپ کونسا قانون لاگو کررہے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ ترمیم سے اُلجھن پیدا ہوگی اور وقف سسٹم مشتبہ ہوجائے گا۔ سماج وادی پارٹی نے بھی بل کی پرزور مخالفت کی۔ اس کے ایک اہم قائد فخرالحسن چاند نے بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وقف جے پی سی نے اہم فیڈبیاک نظرانداز کردیا کیونکہ اس کا سربراہ بی جے پی کا ایک رکن ہے۔

یہ جمہوری عمل نہیں۔ سماج وادی پارٹی نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ عہد کیا کہ بل کو واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا۔ کانگریس پارٹی نے بھی وقف بل پر تنقید کی۔ اس کے رکن نظام الدین بھٹ نے مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پر اس بل کے اثرات کے تعلق سے تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مداخلت ناواجبی ہے۔ ہر مذہب کو اس کی املاک حکومت کی مداخلت کے بغیر چلانے دیا جائے۔ یہ بل مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ اجول رمن سنگھ نے کہا کہ مزید بات چیت ہونی چاہئے۔

آبادی کے ایک بڑے حصہ کی بات تو سنی ہی نہیں گئی۔ تمام فریقوں کے اتفاقِ رائے کے بغیر وقف بل کو مکمل نہیں سمجھا جاسکتا۔ اکثریت کے بل بوتے پر بل شاید منظور ہوجائے لیکن ضروری نہیں کہ یہ واجبی قانون ہو۔ دوسری جانب بی جے پی قائدین بشمول رکن راجیہے سبھا غلام علی کھٹانہ نے وقف بل کی پرزور مدافعت کی۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادوں کو لوٹا گیا ہے۔ مذہبی رہنماؤں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔ بااثر شیعہ عالم مولانا کلب ِ جواد نے بل پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے اسے تباہ کن قراردیا۔

انہوں نے بل کا تقابل سانپ سے کیا۔ مولانا نے کہا کہ ہم سے صدیوں پرانے مذہبی مقامات کی ملکیت کے کاغذات مانگے جارہے ہیں۔ کیا یہ لوگ مندروں کے کاغذات بھی طلب کریں گے؟ یہ بھیدبھاؤ نہیں تواور کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی قائد امانت اللہ خان نے بل کو مسلم فرقہ سے اس کی زمینیں چھین لینے کی سازش قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف جائیدادوں پر قبضہ کے وسیع تر ایجنڈہ کا حصہ ہے۔

سابق رکن راجیہ سبھا اور صدرنشین انڈین مسلمس فار سیول رائٹس محمد ادیب نے وقف جے پی سی سربراہ جگدمبیکا پال کو سخت وارننگ جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل لاگو ہوا تو اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔ انہوں نے اس بل کو مسلمانوں پر آج تک کا سب سے بڑا حملہ قراردیا۔ جنتر منتر پر احتجاج جاری ہی تھا کہ میرٹھ کے 3 افراد وہاں پہنچے اور جئے سری رام کے نعرے لگانے لگے۔ ان کے جواب میں مسلم احتجاجیوں نے نعرہ ئ تکبیر اللہ اکبر کو صدا بلند کی۔ صورتِ حال کشیدہ ہوگئی۔ پولیس کو مداخلت کرنی پڑی۔ پولیس نے تینوں کو حراست میں لے لیا اور ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *