ایک افسر نے بتایا کہ ایک بس کو وہیکل بورن آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا ہے، جو غالباً خودکش حملہ ہے، جبکہ دوسری بس کو کوئٹہ سے تفتان جاتے وقت راکیٹ سے چلنے والے گرینیڈ سے نشانہ بنایا گیا۔
دھماکہ کے بعد تباہ بس، ویڈیو گریب
حال ہی میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ایک ٹرین کو قبضے میں لے کر کئی پاکستانی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا، جن میں سے کئی کو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا گیا تھا، اور اب فوجی قافلے پر حملے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس مرتبہ بلوچ شورش پسندوں نے بلوچستان کے نوشکی علاقہ میں سیکورٹی فورسز کی 7 بسوں اور 2 کاروں والے قافلے پر حملہ کیا ہے۔
اس خوفناک حملے سے متعلق جو ابتدائی بیانات سامنے آئے ہیں، ان میں افسران کا کہنا ہے کہ 5 جوانوں کی موت ہوئی ہے اور 12 دیگر جوان زخمی ہوئے ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں تقریباً ایک درجن ہلاکتوں کی جانکاری دی گئی ہے۔ حالانکہ بی ایل اے نے اس حملے کی جانکاری دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً 90 پاکستانی فوجی موت کی نیند سو گئے ہیں۔ ایک پولیس افسر کے مطابق ’’ایک بس کو وہیکل بورن آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا، جو غالباً خود کش حملہ ہے، جبکہ دوسری بس کو کوئٹہ سے تفتان جاتے وقت راکیٹ سے چلنے والے گرینیڈ سے نشانہ بنایا گیا۔‘‘
موصولہ اطلاع کے مطابق حملے میں زخمی ہوئے جوانوں کو علاج کے لیے نوشکی اور ایف سی کیمپ لے جایا گیا ہے۔ نوشکی کے ایس ایچ او سمالانی نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ مہلوکین اور زخمیوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے، کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ اس حملے کے بعد بی ایل اے نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے کچھ گھنٹے قبل نوشکی میں آر سی ڈی ہائیوے پر رخشان مل کے پاس وی بی آئی ای ڈی فدائی حملے میں قبضے والی پاکستانی فوج کے قافلے کو نشانہ بنایا ہے۔ قافلے میں 8 بسیں تھیں، جن میں سے ایک دھماکہ میں پوری طرح تباہ ہو گئی۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ اس حملے کے فوراً بعد بی ایل اے کے فتح دستہ نے آگے بڑھ کر مزید ایک بس کو پوری طرح سے گھیر لیا۔ پھر منظم طریقے سے اس میں سوار سبھی فوجی اہلکاروں کو مار ڈالا۔ ان ہلاکتوں کے بعد ہی بی ایل اے نے ہلاک فوجیوں کی مجموعی تعداد تقریباً 90 ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ پاکستانی فوج یا کسی افسر کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔