حوثیوں نے حال ہی میں بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب سے گزرنے والے اسرائیلی بحری جہازوں پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد امریکہ نے ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز بحیرہ احمر کی بحری جہاز پر حملوں کے جواب میں یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کیا جس میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر حوثی باغیوں نے حملے جاری رکھے تو ان کی حالت جہنم سے بھی بدتر ہو جائے گی۔ انہوں نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوری طور پر حوثیوں کی حمایت بند کرے۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ‘اگر ایران نے امریکہ کو دھمکی دی تو امریکہ کوئی نرمی نہیں دکھائے گا۔’
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے بارے میں معلومات دینے والے ایک اہلکار نے کہا کہ شاید یہ حملے ہفتوں تک جاری رہ سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جنوری میں ٹرمپ کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی جانب سے کیا جانے والا یہ اب تک کا سب سے بڑا فوجی حملہ ہے۔ یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکہ تہران پر اقتصادی دباؤ بڑھا رہا ہے اور اسے اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حوثی ترجمان نے کہا کہ ان کی فوج دھماکہ خیز کارروائی کے ساتھ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ صنعا کے رہائشیوں نے بتایا کہ حوثیوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا، جس سے دھماکے اتنے زور دار ہوئے کہ پورا محلہ لرز اٹھا۔
حوثیوں نے نومبر 2023 سے اب تک جہاز رانی پر 100 سے زیادہ حملے کیے ہیں، جس سے امریکی فوج کو میزائل اور ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے متعدد کارروائیاں شروع کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ حوثی اس تنازعے کو غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی سابقہ انتظامیہ نے حوثیوں کی جہاز رانی پر حملہ کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کارروائی محدود تھی۔ حکام کے مطابق ٹرمپ نے اب مزید جارحانہ موقف کی منظوری دے دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔