ترنمول کانگریس کے چیف وہپ نرمل گھوش نے اسمبلی میں دعویٰ کیا کہ شبھیندو ادھیکاری نے ملک کے مذہبی و سماجی ڈھانچے پر حملہ کیا ہے۔


بی جے پی رکن اسمبلی شبھیندو ادھیکاری، تصویر یو این آئی
مغربی بنگال اسمبلی میں 13 مارچ کو برسراقتدار ترنمول کانگریس کی طرف سے حزب اختلاف کے قائد اور بی جے پی رکن اسمبلی شبھیندو ادھیکاری کے خلاف پارٹی کے مسلم اراکین اسمبلی پر متنازعہ تبصرہ کے لیے لایا گیا قرارداد پاس ہو گیا۔ یہ قرارداد ایوان میں صوتی ووٹوں سے پاس کیا گیا۔ بی جے پی کی طرف سے پیش ’توجہ دلا قرارداد‘ پر بحث کی اجازت دینے سے اسپیکر بمان بنرجی نے آج انکار کر دیا، جس سے ناراض بی جے پی اراکین اسمبلی نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ اس کے بعد ترنمول کانگریس کے چیف وہپ نرمل گھوش نے شبھیندو ادھیکاری کے خلاف قرارداد پیش کیا۔
نرمل گھوش نے اسمبلی میں دعویٰ کیا کہ شبھیندو ادھیکاری نے ملک کے مذہبی و سماجی ڈھانچے پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے ان کے ذریعہ دیے گئے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے بیانات ملک کے مذہبی و سماجی ڈھانچے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ دراصل شبھیندو ادھیکاری نے گزشتہ دنوں متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو ترنمول کانگریس کے مسلم اراکین اسمبلی کو اسمبلی سے باہر نکال دیا جائے گا۔ ان کے اس بیان کے بعد سیاسی بیان بازیاں شروع ہو گئی تھیں۔ برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن کے درمیان الزام تراشیاں کا دور بھی شروع ہو گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کے روز اپوزیشن لیڈر شبھیندو ادھیکاری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم اراکین اسمبلی کے تعلق سے ان کا متنازعہ تبصرہ افسوسناک ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بی جے پی پر ریاست میں نقلی ہندو مذہب لانے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ انھوں نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ’’آپ کا امپورٹ ہندو مذہب ویدوں یا ہمارے رشیوں کے ذریعہ حمایت یافتہ نہیں ہے۔ آپ مسلمانوں کے حقوق کو کس طرح مسترد کر سکتے ہیں؟ یہ دھوکہ دہی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔