اڈیشہ: کانکنی گھوٹالہ کے ملزم بی جے ڈی لیڈر راجہ چکر گرفتار، کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کا ہوا پردہ فاش

کرائم برانچ کی معاشی جرائم شاخ (ای او ڈبلیو) نے فروری 2025 میں کیونجھر ضلع میں معدنیات سے بھرپور گندھمردن لوڈنگ ایجنسی اور ایک ٹرانسپورٹ کوآپریٹو کمیٹی لمیٹڈ کے کام میں بے ضابطگی کی جانچ شروع کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ہتھکڑی، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>ہتھکڑی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ہتھکڑی، تصویر آئی اے این ایس

user

اڈیشہ پولیس کی کرائم برانچ نے 13 مارچ کو بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) لیڈر سومیہ شنکر چکر عرف راجہ چکر کو کروڑوں روپے کی کانکنی اور ٹرانسپورٹ گھوٹالہ معاملے میں گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری اڈیشہ ہائی کورٹ کے ذریعہ ان کی گرفتاری سے عبوری تحفظ کے مطالبہ والی عرضی خارج کیے جانے کے بعد ہوئی ہے۔ اس معاملے میں کرائم برانچ کے ایڈیشنل ڈی جی پی سی آئی ڈی ونئے توش مشرا نے بتایا کہ چکر سے پوچھ تاچھ کی گئی اور ان کے ذریعہ گھوٹالے میں نبھائے گئے کردار کو واضح کرنے کے لیے کہا گیا، جس کے بعد انھیں گرفتار کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ کرائم برانچ کے معاشی جرائم شاخ (ای او ڈبلیو) نے فروری 2025 میں کیونجھر ضلع میں معدنیات سے بھرپور گندھمردن لوڈنگ (جی ایم ایل) ایجنسی اور ایک ٹرانسپورٹ کوآپریٹو کمیٹی لمیٹڈ کے کام میں بے ضابطگی اور دولت کے غلط استعمال کی شکایت کی بنیاد پر جانچ شروع کی تھی۔ یہ کوآپریٹو کمیٹی کانکنی سرگرمیوں سے متاثر دیہی عوام کے فلاح کے لیے بنائی گئی تھی۔

اس تعلق سے مزید جانکاری دیتے ہوئے اے ڈی جی پی نے بتایا کہ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ 18-2017 سے لے کر 24 مارچ تک لوڈنگ ایجنسی نے تقریباً 185 کروڑ روپے کمائے۔ ساتھ ہی یہ بھی پتہ چلا کہ کوآپریٹو کمیٹی کے چیف اور سکریٹری نے کچھ بااثر اشخاص کی مدد سے بڑی رقم کی ٹھگی کی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ اس گھوٹالے میں پیریفیرل ڈیولپمنٹ کے نام پر 34 کروڑ روپے لے لیے گئے، لیکن کوئی کام نہیں ہوا۔ ساتھ ہی 9.1 کروڑ روپے کی ادائیگی ایک پٹرول پمپ کو کی گئی، جو جی ایم ایل کو ایندھن نہیں دے رہا تھا، بلکہ وہ سومیہ شنکر چکر کی گاڑیوں کو ایندھن دے رہا تھا، جس کی ادائیگی جی ایم ایل نے کی۔

جانچ میں یہ بات بھی پتہ چلی ہے کہ تقریباً 33 کروڑ روپے کوآپریٹو کمیٹی کے رکن مانے گئے مقامی دیہی عوام کو تقسیم کیے گئے تھے۔ کرائم برانچ کا کہنا ہے کہ لوڈنگ چارج اور لیبر پیمنٹ کی شکل میں تقریباً 74 کروڑ روپے کا خرچ دکھایا گیا تھا، لیکن مسٹر رول اور واؤچر میں بھی فرق پایا گیا۔ اس پورے معاملے کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے، جس کے بعد مزید غبن کا انکشاف ہو سکتا ہے۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *