امریکی صدر کا مذاکرات پر اعلان آمادگی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، رہبر معظم

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب حضرت آیت‌الله خامنه‌ای سے ملک بھر کی طلبہ تنظیموں کے نمائندوں کی ملاقات کا آغاز ہو چکا ہے۔ 

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، دشمنوں، مخالفین اور حریفوں کے ناقص، غیر مستند اور سطحی نقطہ نظر کے برعکس، اور شہید رئیسی، سید حسن نصر اللہ، ہنیہ، صفی الدین، سنوار اور ضیف جیسی شخصیات کو کھونے کے باوجود، گزشتہ سال کے مقابلے میں بعض مسائل میں مضبوط ہوا ہے اور بعض مسائل میں اگر مضبوط نہیں تو کمزور بالکل نہیں ہوا۔

رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ دشمنوں اور مخالفین کے ناقص، بے بنیاد اور سطحی نقطہ نظر کے برخلاف، اسلامی جمہوریہ ایران نے ترقی حاصل کی ہے اور اپنی طاقت میں اضافہ کر رہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب نے مزید کہا کہ پچھلے سال سے اب تک مختلف واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ گذشتہ سال ہماری صورتحال مختلف تھی۔ پچھلے سال آپ طلباء سے ملاقات کے وقت شہید رئیسی زندہ تھے، شہید سید حسن نصر اللہ حیات تھے، شہید ہنیہ، شہید صفی الدین، شہید سنور، شہید ضعیف اور کئی نامور انقلابی شخصیات موجود تھیں لیکن وہ اس سال نہیں ہیں۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں، مخالفین اور حریفوں کا ناقص، بے بنیاد اور سطحی نقطہ نظر اس واقعے کا غلط تجزیہ کرتا ہے۔ میں آپ سے ان کے نقطہ نظر کے برخلاف پورے یقین کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں: ہاں؛ یہ شخصیات بہت قیمتی تھیں اور ان کا فقدان واقعی ہمارے لیے نقصان ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن ہم پچھلے سال کی طرح بعض مسائل میں، ہم مضبوط نہیں تو کمزور بالکل نہیں ہیں۔

 اس سال، خدا کا شکر ہے، ہمارے پاس مختلف جہتوں سے قوتیں اور صلاحیتیں موجود ہیں۔ جب کہ ہمارے پاس یہ پچھلے سال نہیں تھیں۔ مغربی ایشیا کے خطے میں رونما ہونے والے واقعات تلخ اور دردناک ہیں۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی طاقت میں اضافہ اور ترقی کرتا چلا جا رہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ شخصیات کا کھو جانا یقینا نقصان ہے، لیکن اگر اہداف اور جدوجہدکی دو خصوصیات باقی رہیں تو مجموعی تحریک متاثر نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہجرت کے تیسرے سال رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کی جنگ میں حمزہ جیسی شخصیت کو کھو دیا۔ کھونے والوں میں صرف حمزہ نہیں تھے، بلکہ یہ ان میں سب سے نمایاں حمزہ تھے۔ ہجرت کے چوتھے اور پانچویں سال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ مضبوط تھے۔ یعنی ممتاز شخصیات کے کھو جانے کا مطلب یہ پیچھے ہٹنا، کمزور ہو جانا یا پسپائی اختیار کرنا نہیں ہے۔ اگر یہ دو عوامل کسی قوم میں پائے جائیں تو پھر شخصیات کی عدم موجودگی نقصان تو ہے لیکن اس سے مجموعی تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ آج دنیا کے آمر کہتے ہیں کہ سب ان بات مانیں اور ان کے مفادات کو مقدم رکھیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران واحد ملک ہے جس نے اس مطالبے کو دوٹوک انداز میں رد کیا ہے۔

اپڈیٹ جاری ہے…. 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *