یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ’’سنبھل ایک سچائی ہے۔ میں یوگی ہوں اور ہر فرقہ اور ہر مذہب کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن کوئی جبراً کسی جگہ پر قبضہ کرے اور کسی کے عقیدہ کو ختم کرے، یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘


سنبھل جامع مسجد / فائل تصویر / آئی اے این ایس
اترپردیش کے سنبھل واقع شاہی جامع مسجد سے متعلق جاری تنازعہ کے درمیان ہولی کے مدنظر انتظامیہ نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ایس پی شریش چندر نے کہا کہ سنبھل میں ہولی کے روز جلوس والے راستے پر موجود شاہی جامع مسجد سمیت 10 مساجد کو ڈھانپ دیا جائے گا۔ شاہی جامع مسجد کے پچھلے حصے کو ڈھانپا جائے گا جہاں سے جلوس نکلے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہولی کے دن نکلنے والے جلوس کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ہولی کے دن 2 جلوس نکالے جائیں گے۔ پہلا جلوس صبح 8 بجے سے 11 بجے تک اور دوسرا جلوس 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک نکلے گا۔
جمعہ کی نماز کے وقت سے متعلق جو تنازعہ جاری ہے، اس کے حوالے سے ایس پی نے کہا کہ ’’نماز جلوس سے پہلے یا بعد میں ادا کی جائے گی، جلوس کے دوران نہیں۔ باہری لوگوں کو شاہی جامع مسجد میں نماز کی اجازت نہیں ہوگی۔‘‘ سنبھل تھانے میں بدھ (12 مارچ) کو ہولی کے دن نکلنے والے جلوس سے متعلق دونوں طبقہ سے منسلک لوگوں کی ایک امن میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ امن میٹنگ میں آپسی رضامندی سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ جلوس کے راستے میں آنے والی 10 مساجد کو کسی چیز سے ڈھانپ دیا جائے گا۔ وہاں جمعہ کی نماز یا تو جلوس گزرنے سے پہلے ہوگی یا پھر بعد میں۔
ہولی سے قبل یوپی پولیس کے ذریعہ کچھ اہم ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تہواروں کے دوران کوئی نئی روایت شروع نہ ہونے دی جائے۔ تمام تہوار روایتی انداز میں منائے جائیں۔ سماج دشمن عناصر کی پہلے سے نشاندہی کر کے ان کے خلاف موثر انسدادی کارروائی کی جائے۔ گزشتہ سالوں میں ہولی سے منسلک تنازعات اور معاملات کا جائزہ لے کر اس کے مطابق موثر انسدادی کارروائی کی جائے۔
دریں اثنا سنھبل کے سلسلے میں یوپی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک پروگرام میں کہا کہ ’’سنبھل ایک سچائی ہے۔ میں یوگی ہوں اور ہر فرقہ اور ہر مذہب کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن کوئی جبراً کسی جگہ پر قبضہ کرے اور کسی کے عقیدہ کو ختم کرے، یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سنبھل میں 68 زیارت گاہیں تھیں اور ہم اب تک صرف 18 ہی دریافت کر پائے ہیں۔ سنبھل میں 56 سال بعد شیو مندر میں جلابھشیک کیا گیا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔