راہل گاندھی نے شری نارائن گرو کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ نارائن گرو اور مہاتما گاندھی نے سماج سے چھوا چھوت کی برائیوں کو مٹانے کے لیے مشترکہ کوشش شروع کی تھی، جس کے آج 100 سال پورے ہو رہے ہیں۔


راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia
کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج سماج میں پھیلی اہم برائی ’چھوا چھوت‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے بابائے قوم مہاتما گاندھی اور شری گرو نارائن کو یاد کرتے ہوئے چھوا چھوت کو ختم کرنے سے متعلق ان دونوں کی مشترکہ کوششوں کا تذکرہ کیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ نارائن گرو اور مہاتما گاندھی نے سماج سے چھوا چھوت کی برائیوں کو مٹانے اور لوگوں کے لیے مشمولہ نظریہ بنانے کے لیے ساتھ مل کر کام کیا اور اس مشترکہ کوشش کے آج 100 سال پورے ہو رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کیے گئے پوسٹ میں راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’آج 100 سال پورے ہو رہے ہیں جب مہاتما گاندھی اور شری نارائن گرو سماج سے چھوا چھوت کی برائیوں کو مٹانے اور سماج کے لیے ایک مشمولہ نظریہ پیش کرنے کے لیے ساتھ آئے تھے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’سماج میں موجود تفریق سے منقسم ملک میں وہ انصاف، ہمدردی اور اتحاد کے لیے کھڑے ہوئے۔ ساتھ ہی زبردست مخالفت کا سامنا بھی کیا، لیکن انھوں نے اپنی بہادری کے ساتھ تاریخ کو نئی شکل دی۔ ان کی وراثت کو نہ صرف یاد کیا جانا چاہیے بلکہ آگے بھی بڑھایا جانا چاہیے۔‘‘
چھوا چھوت کے خلاف مہاتما گاندھی اور شری گرو نارائن کے مشترکہ جدوجہد کے 100 سال پورے ہونے پر راہل گاندھی نے موجودہ صورت حال پر بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک صدی بعد بھی جدوجہد جاری ہے۔ جیسا کہ ہم اس سنگ میل کا احترام کرتے ہیں، ہمیں ان کے ذریعہ دیکھے گئے انصاف پسند، انسانیت پسند اور مشمولہ سماج کی تعمیر کرنے کی اپنی ذمہ داری سے متعلق از سر نو تصدیق کرنی چاہیے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ شری نارائن گرو ایک عظیم سماجی مصلح تھے۔ ان کی پیدائش 22 اگست 1856 کو کیرالہ کے ترووننت پورم کے پاس چیمپ زنتھی نامی گاؤں میں ہوئی تھی۔ وہ ایجھاوا ذات سے تعلق رکھتے تھے اور سماجی اقدار کے مطابق اسے ’اوَرن‘ (کم تر درجہ والی ذات) مانا جاتا تھا۔ انھیں وید، اُپنشد، ادب، ہٹھ یوگ اور دیگر کئی فلسفوں کا خاصہ علم تھا۔ انھوں نے ذات سے متعلق ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کو اپنا میدانِ عمل بنایا۔ انھوں نے ’ایک ذات، ایک مذہب، ایک ایشور‘ کا نعرہ دیا۔ نارائن نے 1888 میں اروویپورم میں بھگوان شیو کا ایک مندر تعمیر کیا، جو اس وقت کی ذات پر مبنی پابندیوں کے خلاف تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ ’مندر میں داخلہ تحریک‘ میں شری نارائن گرو بہت اہم کردار ادا کیا اور وہ اچھوتوں کو لے کر سماجی تفریق کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ نچلی ذاتوں کے لوگوں کو مندر میں داخل کرانے کے لیے انھوں نے ’ویکوم ستیاگرہ‘ (تراونکور) شروع کیا تھا۔ اس تحریک کی وجہ سے مہاتما گاندھی ان کے رابطے میں آئے اور چھوا چھوت کے خلاف تحریک میں شامل ہو گئے۔ شری نارائن گرو کی موت 20 ستمبر 1928 کو ہوئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔