کانگریس حکومت 1,50,000,00,00,000 کروڑ روپئے قرض پر وائٹ پیپر جاری کرے : رکن کونسل کویتا

کانگریس حکومت 1.5 لاکھ کروڑ روپئے قرض پر وائٹ پیپر جاری کرے

*ریاست کی مالی حالت سے متعلق چیف منسٹر ریونت ریڈی کے متضاد بیانات*

*خواتین کو ماہانہ 2500 روپئے مالی امداد کی فراہمی کا کیا ہوا*

*کلیان لکشمی اور شادی مبارک اسکیم کے تحت ایک تولہ سونا کب دیا جائے گا*

*کالج کی طالبات کو الیکٹرک اسکوٹیز کی فراہمی کا وعدہ تا حال وفا نہیں ہوا*

*وظیفہ کی رقم کو بڑھا کر 4 ہزار روپئے کرنے کا وعدہ محض وعدہ ہی رہا*

*کانگریس حکومت سے استفسار، رکن کونسل کویتا کا پریس کانفرنس سے خطاب*

 

 

رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی پر شدید تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ کانگریس حکومت گزشتہ 15 ماہ کے دوران حاصل کردہ1.5 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض کے صرفہ کی تفصیلات پر مبنی وائٹ پیپر جاری کرے۔

 

انہوں نے ریونت ریڈی پر عوام کو گمراہ کرنے اور تلنگانہ کی مالی حالت کو ابتر ظاہر کرتے ہوئے ریاست کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی تلنگانہ کے مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وہ تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔کویتا نے کہا کہ ریونت ریڈی کا تلنگانہ تحریک میں کوئی کردار نہیں تھا وہ ریاست کو ترقی کی سمت گامزن کرنے کے بجائے جھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں دہلی میں غلط بیانی سے کام لیا کہ تلنگانہ شدید مالی بحران کا شکار ہے

 

۔ اس طرح ریونت ریڈی ریاست کو بدنام کر رہے ہیں ۔ریونت ریڈی کے دعوؤں کو رد کرتے ہوئے کویتا نے ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے ڈیٹا کا حوالہ دیا اور کہا کہ تلنگانہ ہر ماہ اوسطاً 18,500 کروڑ روپئے ریونیو پیدا کرتا ہے۔ جس میں سے 6,500 کروڑ روپئے تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لئے مختص کئے جاتے ہیں۔ حکومت کے پاس اب بھی 12,000 کروڑ روپئے باقی رہتے ہیں.

 

کویتا نے استفسار کیاکہ جب حکومت کے پاس ماہانہ اتنی خطیر رقم باقی رہتی ہے تو پھر کانگریس حکومت نے 1.5 لاکھ کروڑ روپئے کا قرض کیوں حاصل کیا؟ آخر قرض کی رقم کہاں خرچ کی گئی؟انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت ہر ماہ اوسطاً 10,000 کروڑ روپئے قرض لے رہی ہے مگر اس میں سے صرف 3,000 کروڑ روپئے ہی ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے جا رہے ہیں

 

۔ایم ایل سی کویتا نے ریونت ریڈی کےبیانات پرشدید تنقید کی اور ان کے بیانات کو متضاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ریونت ریڈی دعویٰ کرتے ہیں کہ ریاستی حکومت کے پاس ترقیاتی کاموں کے لئے 500 کروڑ روپئے بھی نہیں ہیں۔ دوسری طرف وہ تلنگانہ کو نیویارک کی طرز پر ترقی دینے کی بات کرتے ہیں ۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کو بنیادی باتوں کا تک فہم و ادراک نہیں ہے اگر حکومت 500 کروڑ روپئے ترقیاتی پروجیکٹس پر خرچ کرنے سے قاصر ہے تو پھر نیویارک کے ساتھ موازنہ کرنے کا کیا جواز ہے؟

 

کویتا نے بی آر ایس حکومت کے مالی ریکارڈ کا حوالہ دیا اورکہا کہ بی آر ایس حکومت نے اپنے دور میں کل 4.3 لاکھ کروڑ روپئے قرض حاصل کیا تھا جس میں سے 38,000 کروڑ روپئے مختلف کارپوریشنوں کے ذریعہ حاصل کئے گئے

 

لیکن ان قرضہ جات سے 50 لاکھ کروڑ روپئے کے اثاثے پیدا کئے۔ انہوں نے کانگریس حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ انتخابی وعدوں پر عمل آوری کا کیا ہوا۔؟خواتین کو ماہانہ 2,500 روپئے مالی امداد،کلیان لکشمی/ شادی مبارک کےتحت ایک تولہ سونا، کالج طالبات کو الیکٹرک اسکوٹیز،سوشل سکیورٹی پنشن کو 4,000 روپے ماہانہ کرنے کے تمام وعدے برفدان کی نذر کر دیئے گئے ہیں

 

۔بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ریونت ریڈی حکومت کو تمام معاملات میں شفافیت اختیار کرنی چاہئے۔کویتا نے کہا کہ کانگریس حکومت نے 1.5 لاکھ کروڑ روپئے قرض تو لے لیا، لیکن عوام کو یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم کہاں خرچ کی گئی؟انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی کو کم از کم مختلف حیلہ بہانوں کے بجائےحکومت کے بقیہ 45 ماہ کے دوران ترقیاتی کاموں پر ایک بلیو پرنٹ تو جاری کرنا چاہئے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *