وضوء کا پانی بیت الخلاء کی موری میں

سوال:- گزشتہ اتوار کو جامع مسجد وقار آباد کے انتظامی امور کو حل کرنے کے لئے اراکین انتظامی کمیٹی کی ایک نشست کا اہتمام کیاگیا تھا،

اراکین کمیٹی نے یہ تجویز رکھی تھی کہ مسجد کے بیت الخلاء کی موری کی پانی کی قلت کی وجہ سے مناسب صفائی نہیں ہورہی ہے؛

اس لئے وضو کا پانی جانے کے لیے جو علاحدہ موری ہے، اس کا رخ بیت الخلاء کی موری کی طرف کردیا جائے ، تو وضو کے پانی سے بیت الخلاء کی موری صاف رہے گی،

تو ایک رکن نے یہ اعتراض کیا کہ وضوء کا پانی بیت الخلاء میں جانے سے نمازیوں کے دلوں میں وسوسے آتے ہیں، کیا یہ اعتراض درست ہے؟ (مزمل، وقار آباد )

جواب:- یہ بات کہ وضو کا پانی بیت الخلاء کی نالی میں جائے تو اس سے وسوسے پیدا ہوتے ہیں، کسی حدیث سے ثابت نہیں ، اور نہ میرے علم کے مطابق فقہاء نے ایسا کچھ لکھا ہے؛

البتہ یہ بات آئی ہے کہ پیشاب میں احتیاط نہ کرنے اور غسل خانہ میں وضو کرنے سے وسوسہ پیدا ہوتا ہے؛ اس لیے آپ ان دونوں موریوں کو ایک جگہ ملا سکتے ہیں، یوں بھی آخر دونوں پانی کو ڈرینیج کی لائن میں پہنچنا ہی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *