سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ فی الحال استغاثہ کی جانب سے ظاہر کردہ خدشات اور عباس انصاری کے رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے عبوری ضمانت دی جا رہی ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ مستقل ضمانت ملے گی یا نہیں، اس کا فیصلہ ان کے رویے کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔
عباس انصاری کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور انہیں سیاسی سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ عباس انصاری کو جیل میں مناسب سہولیات نہیں دی جا رہیں اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔