تحریر: محمد فداء المصطفیٰ قادری
رابطہ نمبر: 9037099731
ڈگری اسکالر: دارالہدی اسلامک یونیورسٹی
نمازِ تراویح: رمضان المبارک کی عظیم سعادت
رمضان المبارک بے شمار برکتوں، رحمتوں اور مغفرتوں کا مہینہ ہے۔ یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی نوازشات فرماتا ہے اور ان کے لیے بے شمار عبادات کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہیں میں سے ایک عظیم سعادت نمازِ تراویح ہے، جو قیام اللّیل یعنی رات کی عبادت کی ایک منفرد شکل ہے۔ اس مبارک نماز کو نبی کریم ﷺ نے عملی طور پر امت کو سکھایا اور صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسے باقاعدگی سے جاری رکھا۔ یہ نہ صرف روحانی طمانیت کا ذریعہ ہے بلکہ بندے کو اللہ کے مزید قریب لے جانے کا بہترین وسیلہ بھی ہے۔ نمازِ تراویح رمضان المبارک میں عشاء کے بعد ادا کی جانے والی ایک خاص عبادت ہے، جو سنتِ مؤکدہ کے درجے میں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے خود اس نماز کو ادا فرمایا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی اس کی ترغیب دی۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں باجماعت تراویح کا سلسلہ باضابطہ طور پر قائم کیا گیا، جو آج تک پوری امت میں تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔
اور ہم یہ جانتے ہیں کہ رمضان المبارک کی سب سے بڑی برکتوں میں سے ایک نمازِ تراویح ہے، جو قیام اللیل (رات کے قیام) کی عملی صورت ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کی راتوں میں قیام کیا، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔” (بخاری، مسلم)۔ یہ نماز بندے کو اللہ کے قریب کرتی ہے، اس کے دل میں عاجزی اور خشوع پیدا کرتی ہے، اور قرآنِ کریم سے تعلق مضبوط کرتی ہے۔ تراویح کا اصل مقصد روحانی پاکیزگی اور آخرت کی تیاری ہے، مگر آج بعض لوگ اسے بوجھ سمجھتے ہیں اور جلد ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ نماز محض ایک رسم نہیں، بلکہ صبر، استقامت اور قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے۔ رمضان کی راتیں قیمتی ہیں، ہمیں چاہیے کہ ان کا پورا فائدہ اٹھائیں، خشوع و خضوع کے ساتھ تراویح پڑھیں، اور اللہ کی رحمتوں اور مغفرت کو سمیٹنے کی کوشش کریں۔ یہی کامیابی کا راستہ ہے۔
یہ نماز نہ صرف اللہ کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ رمضان کی روحانی فضا کو مزید خوبصورت اور مؤثر بنانے کا طریقہ ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں قرآنِ کریم کی مکمل تلاوت سننے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے، جس سے ایمان کو تازگی اور تقویت حاصل ہوتی ہے۔
نمازِ تراویح کے روحانی و جسمانی فوائد
قربِ الٰہی کا ذریعہ: تراویح کی نماز بندے کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے اور اس کے دل میں خشوع و خضوع پیدا کرتی ہے۔
گناہوں کی مغفرت: حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے تراویح پڑھے، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
روحانی تسکین: یہ نماز دل و دماغ کو سکون بخشتی ہے اور انسان کو اللہ کی محبت اور رحمت کے احساس سے بھر دیتی ہے۔
قرآن سے تعلق مضبوط ہوتا ہے: تراویح کے ذریعے مکمل قرآن سننے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے، جو ایمان کو تقویت دیتا ہے۔
جسمانی فوائد: تراویح کی نماز ایک بہترین جسمانی ورزش بھی ہے جو دورانِ خون کو بہتر بناتی اور صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔
اجتماعی عبادت کا احساس: باجماعت تراویح پڑھنے سے امتِ مسلمہ میں اتحاد اور یکجہتی کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے، جو مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔
تراویح کی تعداد پر امت میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں، لیکن عموماً بیس رکعات ادا کی جاتی ہیں، جو صحابہ کرام کے عمل سے ثابت ہے۔ خواتین کے لیے گھروں میں تراویح پڑھنا افضل ہے، جبکہ مردوں کے لیے باجماعت ادا کرنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ تراویح میں قرآن ختم کرنا مستحب ہے، لیکن اگر ممکن نہ ہو تو جو کچھ یاد ہو، وہی پڑھنا کافی ہے۔
یہی وہ روحانی پیغام ہے جو نمازِ تراویح ہمیں دیتی ہے۔ رمضان کی راتیں اللہ کی خاص رحمتوں اور برکتوں سے معمور ہیں، جن میں قیام اللّیل کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ تراویح اس قیام کا عملی اظہار ہے، جس میں بندہ اپنے رب کے حضور جھک کر اس کی قربت حاصل کرتا ہے۔ یہ صرف ایک رسمی عبادت نہیں، بلکہ ایک ایسا ذریعہ ہے جو بندے کو اللہ سے جوڑتا ہے، اس کے دل کو نرم کرتا ہے اور اس کے اندر اخلاص اور تقویٰ پیدا کرتا ہے۔ تراویح کا سب سے بڑا مقصد اللہ کے کلام کو سننا، اس پر غور کرنا اور اس کے ذریعے اپنی زندگی کو سنوارنا ہے۔ مگر افسوس، آج تراویح کو اکثر لوگ صرف ایک رسم یا جلد ختم کر دینے والی عبادت کے طور پر دیکھنے لگے ہیں۔ مسجدوں میں بعض لوگ صرف رکعات پوری کرنے کے لیے آتے ہیں، جبکہ اصل روح یہی ہے کہ ہر لمحہ اللہ کے قریب ہونے کی کوشش کی جائے، اس کی آیات پر تدبر کیا جائے اور سجدوں میں جا کر دل کی گہرائیوں سے دعا مانگی جائے۔
یہ مہینہ وہ خاص موقع ہے جب اللہ تعالیٰ کے دروازے کھلے ہوتے ہیں، مغفرت کی گھڑیاں ہر لمحہ قریب آتی ہیں، اور بندے کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ماضی کی کوتاہیوں کو درست کرے۔ تراویح اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو بندے کو اللہ سے جوڑنے، اس کی رضا حاصل کرنے اور اپنے گناہوں سے نجات پانے کا ایک ذریعہ بنتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم تراویح کو بوجھ نہ سمجھیں بلکہ اسے ایک سعادت جان کر خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کریں۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جب ہم اللہ کے کلام کو سنتے ہیں، اس کی رحمتوں کو محسوس کرتے ہیں اور اپنی دعاؤں کے ذریعے اس سے بخشش طلب کرتے ہیں۔ جو شخص اخلاص کے ساتھ یہ قیام کرتا ہے، اس کے لیے دنیا و آخرت کی کامیابیاں مقدر ہو جاتی ہیں۔ پس، رمضان کی ان قیمتی راتوں میں غفلت نہ برتیں، بلکہ اس وقت کو زیادہ سے زیادہ عبادت میں گزار کر اپنی آخرت کو سنواریں۔ یہی اصل کامیابی ہے۔
نمازِ تراویح رمضان المبارک کی ایک ایسی بابرکت عبادت ہے، جو اللہ کی قربت، روحانی سکون اور گناہوں کی معافی کا ایک عظیم ذریعہ ہے۔ جو مسلمان اخلاص کے ساتھ اس نماز کو ادا کرتا ہے، وہ دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس مبارک مہینے میں اس سعادت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، اور نہ صرف خود تراویح کا اہتمام کریں بلکہ دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں، تاکہ یہ عبادت زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کے لیے باعثِ اجر و ثواب بن سکے۔