محمد یونس کی عبوری حکومت میں حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ راجدھانی ڈھاکہ میں لوٹ پاٹ، حملے اور عصمت دری کے واقعات بہت بڑھ گئے ہیں۔ طلبا اب یونس حکومت سے مایوس ہوتے نظر آ رہے ہیں۔


بنگلہ دیش میں طلبا نے زوردار تحریک چلا کر شیخ حسینہ حکومت کا تختہ پلٹ کر دیا تھا، اور جب محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل پائی تو امید کی جا رہی تھی کہ حالات تیزی کے ساتھ بہتر ہوں گے۔ اب جبکہ یونس حکومت نے کئی ماہ گزار لیے ہیں تو طلبا کی امیدیں معدوم ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ کی حالت تو انتہائی دگر گوں نظر آ رہی ہے، جہاں ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے۔ حالات کچھ ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کرنے والے طلبا کو شیخ حسینہ کی یاد آنی شروع ہو گئی ہے۔
اس وقت محمد یونس کی عبوری حکومت میں راجدھانی میں لوٹ پاٹ، حملے اور عصمت دری کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ حسینہ حکومت کی مخالفت کرنے والے طلبا خود سے سوال پوچھنے کو مجبور ہو رہے ہیں کہ ’’آخر یہ سب کس لیے تھا؟‘‘ طلبا کے ذہن میں یونس حکومت کو لے کر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ یہ حکومت ہمیں وہ بنگلہ دیش نہیں دے پا رہی ہے، جس کے لیے انھوں نے اتنی بڑی تحریک کی تھی۔ ملک میں پھیلی انارکی کا شکار وہ طلبا بھی ہو رہے ہیں جو شیخ حسینہ کے تختہ پلٹ میں شامل تھے۔
قطر کے نیوز چینل ’الجزیرہ‘ کو ایک طالب علم میدالحسن نے بتایا کہ جب پہلی مرتبہ اسے لوٹا گیا تو لگا کہ اب وہ برے دور سے گزر رہا ہے، لیکن ایک ہفتے میں پھر سے اسے پیٹا گیا اور لوٹا گیا۔ حسن نے کہا کہ اس بار پولیس بھی وہاں موجود تھی اور وہ خاموش تماشائی بنی رہی، اس نے کچھ نہیں کیا۔ حسن، جنھوں نے گزشتہ سال طلبا کی قیادت میں بغاوت میں حصہ لیا تھا، جس نے طویل مدت سے وزیر اعظم رہی شیخ حسینہ کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں مدد کی تھی، اب حیرت میں ہیں کہ جس ملک کے لیے انھوں نے اپنی جان جوکھم میں ڈالی وہ کیا بن گیا ہے! انھوں نے کہا کہ ’’مجھے بدلے میں یہی ملا، ملک جرم میں ڈوب رہا ہے، کسی کو کوئی پروا نہیں ہے۔‘‘
میدالحسن کی یہ تکلیف کوئی الگ معاملہ نہیں ہے۔ بنگلہ دیش کے 170 ملین لوگ گزشتہ کئی سالوں میں اس سب سے انارکی بھرے دور کا سامنا کر رہے ہیں۔ شیخ حسینہ کی حکومت کے زوال کے بعد سے سڑکوں پر خطرہ اور بڑھ گیا ہے۔ صرف جنوری 2025 میں پولیس نے بنگلہ دیش میں لوٹ پاٹ اور ڈکیتی کے 242 معاملے درج کیے، جو گزشتہ 6 سالوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جنوری 2025 میں کم از کم 294 قتل کے معاملے درج کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 231 قتل کے معاملے درج کیے گئے تھے۔ ڈکیتی کے واقعات 114 سے بڑھ کر 171 ہو گئے اور اغوا کے واقعات دوگنے سے بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔ پولیس ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال نومبر اور دسمبر میں لوٹ پاٹ، ڈکیتی اور اغوا کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو گزشتہ 5 سالوں سے زیادہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔